اللہ اکبر، اللہ اکبر
اللہ اکبر نماز کا سب سے زیادہ اہم حصہ ہے۔ اذان اور نماز دونوں کو ملا کر دیکھا جائے تو پانچ وقت کی نمازوں میں اللہ اکبر کا کلمہ روزانہ تقریباً تین سو بار دہرایا جاتا ہے، یعنی ہر پانچ منٹ کے بعد ایک بار۔ گویا ایک مسلمان اپنی پوری زندگی میں سب سے زیادہ جوکلمہ سنتا یا بولتا ہے، وہ اللہ اکبر کا کلمہ ہے، یعنی اللہ سب سے بڑا ہے۔
اِس سے معلوم ہوا کہ دینِ اسلام میں سب سے زیادہ اہمیت اِس بات کی ہے کہ ایک مسلمان، اللہ کی عظمت کو دریافت کرے۔ اللہ کی عظمت اس کے شعور کا سب سے زیادہ اہم حصہ ہو۔ اللہ کی عظمت اس کے تفکیری عمل (thinking process) میں اِس طرح شامل ہوجائے کہ وہ کسی بھی حال میں اللہ کی عظمت کے احساس سے غافل نہ ہو۔
اللہ اکبر کا کلمہ کسی انسان کی زندگی میں ایک شاہِ ضرب (master stroke)کی حیثیت رکھتا ہے۔ اگر حقیقی معنوں میں کسی انسان کو اللہ کی دریافت ہوجائے تو اس کے بعد اس کی زندگی میں سب سے بڑا مثبت بھونچال آجائے گا۔ وہ پورے معنوں میں ایک نیا انسان بن جائے گا۔ اللہ اس کی سوچ کا واحد مرکز بن جائے گا۔ اس کی زندگی پورے معنوں میں ایک خدا رخی زندگی بن جائے گی۔
ایسے انسان کا معاملہ یہ ہوگا کہ اللہ اس کا سپریم کنسرن (supreme concern) بن جائے گا۔ اللہ کے سوا ہر چیز اس کی زندگی میں سکنڈری حیثیت اختیار کرلے گی۔ اس کے اندر مادی طرزِ فکر کا خاتمہ ہوجائے گا۔ اس کی سوچ قومی سوچ کے بجائے اصولی سوچ بن جائے گی۔ وہ آخرت کی کامیابی کا حریص بن جائے گا۔ وہ منفی سوچ سے مکمل طورپر پاک ہوجائے گا۔ اس کی شخصیت کامل معنوں میں ایک متواضع (modest)شخصیت بن جائے گی۔ اس کے اندر سے کِبر (arrogance) کا خاتمہ ہوجائے گا — اللہ اکبر ایک اعتبار سے عقیدہ ہے اور دوسرے اعتبار سے وہ ایک شخص کی زندگی کا کامل طریقہ۔حقیقت یہ ہے کہ اللہ اکبر خلاصۂ ایمان ہے۔