مصلح، متکلم، داعی
اسلام 610 عیسوی میں عرب میں شروع ہوا۔ اکیسویں صدی میں دنیا میں اسلام کو ماننے والوں کی تعداد تقریباً ایک بلین اسی لاکھ (1.8 billion)ہے۔ آج مسلمان دنیا کے تقریبا ًہر ملک میں پائے جاتے ہیں۔ اس مجموعے کو امتِ مسلمہ کہا جاتا ہے۔ امتِ مسلمہ کے لیے کام کرنے کے مختلف میدان ہیں۔
ایک کام امت کی اخلاقی اصلاح اور مادی تعمیر کا کام ہے۔ آج کی زبان میں اس کو مسلم ایمپاورمنٹ (Muslim empowerment)کہا جاتا ہے۔ یہ کام کا وہ میدان ہے، جس میں مصلحین تعلیم، اقتصادیات اور سماجی ترقی(social uplift) کے میدان میں کام کرتے ہیں۔اس کام کو دوسرے لفظوں میں تعمیرِ ملت کا کام بھی کہا جاتا ہے۔
دوسرا میدان وہ ہے، جس میں کام کرنے والوں کو متکلم کہا جاتا ہے۔ اس میدان میں کام کرنے والے عقلی دلائل کی روشنی میں اسلام کی برتری ثابت کرتے ہیں۔ اسی کام کا ایک شعبہ وہ بھی ہے، جس کو مناظرہ (debate) کہا جاتا ہے۔ جس دور میں جو عقلی معیار رائج ہو، اس کے اعتبار سے یہ کام انجام دیا جاتا ہے۔
تیسرا کام وہ ہے جس کو قرآن میں دعوت الی اللہ کہا گیا ہے۔ اسی کے ساتھ قرآن میں انذار و تبشیر کے الفاظ آئے ہیں۔ یہ کام پوری طرح آخرت رخی (akhirah-oriented) کام ہے۔ اس کام کے موضوعات اللہ کی معرفت، جنت کا تعارف، اور آخرت کے اعتبار سے مزکیّٰ شخصیت (purified personality) بنا نا ہے۔
یہ تینوں کام اپنی اپنی جگہ مطلوب کام ہیں۔ لیکن ہر کام کی نوعیت الگ ہے۔ نوعیت کے اس فرق کوذہن میں رکھنا ضروری ہے۔ ورنہ کوئی بھی کام درست طور پر انجام نہیں پاسکتا۔ آدمی کو ایسا ہرگز نہیں کرنا چاہیے کہ وہ ایک میدان والا کام کررہا ہو، اور دوسرے میدان کے کام کا دعویٰ کرے۔