بلند فکری
ٹوکیو کے ایک اشاعتی ادارہ نے ۱۶۰ صفحات کی ایک کتاب چھاپی ہے۔ یہ جاپانی سماج اورجاپانی انسان کے مزاج کا تعارف ہے ۔ اس کا نام یہ ہے :
Chie Nakane, Japanese Society (1987)
اس کتاب کی مصنف ایک خاتون چی ناکین ہیں جو ٹو کیو یو نیورسٹی میں سوشل، اینترا پالوجی کی پروفیسر ہیں۔ انھوں نے تفصیلی معلومات دے کر بتایا ہے کہ جاپانیوں کا ذہین (Mental make-up) کیا ہے۔ ان کے بیان کے مطابق ، جاپانی انسان کی ذہنی ساخت کو مختصر طور پر اس طرح بیان کیا جا سکتا ہے کہ :اس بات کی مسلسل خواہش کہ وہ اوسط سے اوپر اٹھ سکے :
The constant desire to rise a little higher than the average (p. 155).
صاحب کتاب کے نزدیک یہی جاپانیوں کا طریقِ زندگی ہے۔ وہ اس کو مذہبی تعلیم کی طرح مقدس مان کر ہمیشہ اس پر عمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔
زندگی میں ٹھہراؤ نہیں ۔ آدمی یا تو نیچے گرے گا یا اوپر اٹھے گا۔ یہ اصول اتنا قطعی ہے کہ اگر اپنے آپ کو اوپر نہ اٹھائیں تو آپ خود بخود نیچے جانا شروع کر دیں گے۔ نیچے گرنے کے لیے کسی مزیدکوشش کی ضرورت نہیں ۔
یہ اصول دین اور دنیا دونوں معاملہ میں یکساں طور پر درست ہے۔ حقیقی مومن وہ ہے جس کا ایمان مسلسل بڑھ رہا ہو۔ جس آدمی کے ایمان میں اضافہ کا عمل رک جائے ، وہ ایمانی تنزل کی طرف اپناسفر شروع کر دے گا۔ یہاں کسی ایک حالت میں ٹھہراؤ ممکن نہیں ۔
یہی معاملہ دنیا کا ہے۔ دنیا کے معاملات میں بھی آدمی کو مسلسل ترقی کی طرف اپنا سفر جاری رکھنا ہے ۔ جو شخص ترقی کی طرف اپنا سفر جاری نہ رکھ سکے وہ اولاً جمود کا شکار ہو جائے گا اور اس کے بعد دھیرے دھیرے ختم ہو جائے گا ––– ہمیشہ اپنے ارتقاء کے لیے فکر مند رہیے ۔ ارتقاء کے لیے فکر مند نہ ہونا اپنے آپ کو موت کے حوالے کرنا ہے۔