بے خبری
ڈاکٹر مارٹن لوتھر کنگ (Martin Luther King Jr) امریکہ کی کالی نسل (نیگرو )کے ایک لیڈر تھے۔ وہ ۱۵ جنوری ۱۹۲۹ کو اٹلانٹا میں پیدا ہوئے ۔ امریکہ میں نیگرؤوں کی آبادی ۲۲ ملین ہے۔ انھیں سفید فام لوگوں کے برابر کا انسان نہیں سمجھا جاتا۔ مارٹن لوتھر کنگ اپنی قوم کو شہری حقوق (Civil rights) دلوانے کے لیے اٹھے ۔ انھوں نے تشدد کو چھوڑ کر غیر متشددانہ مقاومت (Nonviolent resistance) کا طریقہ اختیار کیا۔ ان کے اندر غیر معمولی تقریری صلاحیت تھی۔ چنانچہ وہ بہت جلد مقبول ہو گئے ۔ وہ اپنی تقریروں میں کہا کرتے تھے کہ ہم ایک تخلیقی جنگ میں مصروف ہیں تاکہ اپنے اوپر سے نسلی بے انصافی کی لمبی رات کو ختم کر سکیں :
We are engaged in a creative battle to end the long night of racial injustice (10/473).
مارٹن لوتھر کنگ کا غیر معمولی اعتراف ان کی زندگی ہی میں اس طرح کیا گیا کہ ۱۹۶۴ میں ان کو امن (Peace) کا نوبیل انعام دیا گیا۔ تاہم سفید فام نسل سے تعلق رکھنے والوں کا ایک طبقہ ان سے ناراض ہو گیا۔ چنانچہ ایک سفید فام امریکی جیمز ارل رے (James Earl Ray) نے ۴ اپریل ۱۹۶۸ کو گولی مار کر انھیں ہلاک کر دیا۔ اس آدمی پر مقدمہ چلا، امریکی عدالت نے اس کو ۹۹ سال قید کی سزا دی۔ مارٹن لوتھر کنگ کی تدفین کے بعد ان کی قبر پر جو کتبہ لگایا گیا اس پر درج ہے ، آخر کار آزاد :
Free at last
مارٹن لوتھر کنگ کے ساتھیوں کے نزدیک آزادی یہ تھی کہ وہ سفید فام نسل کے غلبہ سے رہائی حاصل کر لیں۔ موت نے جب ان کے لیڈر کو سفید فام لوگوں کے قبضہ سے دور کر دیا تو انھوں نے کہہ دیا کہ اب وہ آزاد ہو گیا۔ مگر یہ صرف بے خبری کی بات ہے۔ انسان کی آزادی حقیقۃ ً یہ ہے کہ اس کو آنے والی اصلی اور طویل تر دنیا میں جہنم سے رہائی ہے ۔ اس کو ابدی جنت کا مستحق قرار دیا جائے۔
دنیا کے کتنے آزاد آخرت میں غلام نظر آئیں گے ، اور کتنے غلام آخرت میں آزاد قرار دیےجائیں گے ۔ مگر اکثر لوگ اس سب سے بڑی حقیقت کو نہیں مانتے۔