نکاح و طلاق
نکاح سے پہلے
حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی شخص جب کسی عورت سے نکاح کا پیغام دے تو اگر اس شخص کے لیے ممکن ہو کہ وہ اسے دیکھے تا کہ اس سے نکاح کی طرف رغبت ہو تو وہ ضرور ایسا کرے (إِذَا خَطَبَ أَحَدُكُمُ الْمَرْأَةَ ، فَإِنِ اسْتَطَاعَ أَنْ يَنْظُرَ مِنْهَا إِلَى مَا يَدْعُوهُ إِلَى نِكَاحِهَا فَلْيَفْعَلْ)( مسند أحمد: 14586)
حضرت مغیرہ بن شعبہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک عورت کو نکاح کا پیغام دیا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے کہا کہ کیا تم نے اس عورت کو دیکھا ہے۔ میں نے کہا کہ نہیں ۔ آپ نے فرمایا کہ اس کو نکاح سے پہلے دیکھ لو کیوں کہ اس طرح زیادہ امید ہے کہ تم دونوں کے تعلق میں استواری پیدا ہوگی ۔ قَالَ: خَطَبْتُ امْرَأَةً، فَقَالَ لی رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم: «ھل نَظَرْتَ إِلَيْهَا» ؟ فَقُلْتُ: لَا. قَالَ: «فَانْظُرْ إِلَيْهَا؛ فَإِنَّهُ أَحْرَى أَنْ يُؤْدَمَ بَيْنَكُمَا»(مسند احمد: 18154)
نکاح کے بعد
حضرت عبداللہ بن عمر کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سب سے زیادہ ناپسندیدہ حلال اللہ کے نزدیک طلاق ہے (إن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال : "أَبْغَضُ الْحَلَالِ إِلَى اللهِ الطَّلَاقُ"( سنن ابن ماجه: 2018(
معاذ بن جبل کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ اے معاذ اللہ نے زمین پر سب سے زیادہ محبوب چیز جو پیدا کی وہ غلام کو آزاد کرنا ہے، اور اللہ نے سب سے زیادہ ناپسندیدہ چیز جو زمین پر پیدا کی وہ طلاق ہے (قَال لِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَا مُعَاذُ مَا خَلَقَ اللَّهُ شَيْئًا عَلَى وَجْهِ الأَرْضِ أَبْغَضُ إِلَيْهِ مِنَ الطَّلاقِ وَمَا خَلَقَ اللَّهُ شَيْئًا عَلَى وَجْهِ الأَرْضِ أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنَ الْعِتَاقِ)( السنن الكبرى – البيهقي: 15220)
ان روایات سے نکاح و طلاق کے بارے میں اسلام کا مزاج معلوم ہوتا ہے ۔ اسلام میں یہ مطلوب ہے کہ آدمی نکاح سے پہلے تو خوب سوچتے ۔ مگر نکاح کے بعد وہ صرف نبا ہنے کی کوشش کرے ۔ اسلام میں غیر عورت کو بامقصد دیکھنا جائز نہیں۔ مگر مخطوبہ کو دیکھنے کی کھلی اجازت دی گئی۔ دوسری طرف طلاق کو ابغض المباحات قرار دیدیا گیا۔ گویا نکاح سے پہلے تحقیق کے لیے ممنوعہ حد تک جانے کی اجازت ہے۔مگر نکاح کے بعد مباح حدکے اندر داخلہ بھی پسندنہیں۔