اسلامی شجاعت

حِطین کی جنگ (۱۱۸۷) تاریخ کی مشہور جنگ ہے ۔ حطین شمالی فلسطین کا ایک مقام ہے ۔ صلاح الدین ایوبی نے اسی مقام پر اپنی غیرمعمولی جنگی منصوبہ بندی کے ذریعہ صلیبی فوجوں پر فتح حاصل کی۔ اس وقت مسلم فوج کی تعداد ۱۸  ہزار تھی، اور عیسائی فوج کی تعداد  ۱۵  ہزار۔ جنگ میں بیشتر عیسائی فوجی مارے گئے۔

 جنگ کے بعد بہت سے عیسائی سرد ار گرفتار ہوئے۔ ان میں یروشلم کا بادشاہ (Guy de Lusignan) اور فرانسیسی جنرل ریجینالڈ (Reginald) بھی شامل تھا۔ ریجینالڈ کے متعلق مورخین متفق ہیں کہ اس نے صلاح الدین ایوبی کے ساتھ بار بار غدر کا معاملہ کیا تھا۔

 انسائیکلو پیڈیا برٹانیکا (۱۹۸۴) نے لکھا ہے کہ ریجینالڈ ۱۱۴۷ء اور ۱۱۸۷ء کے درمیان ہونے والی صلیبی لڑائیوں میں اہم فوجی شخصیتوں میں سے ایک تھا جس کی صلح کی مدت کے دوران مسلم قافلوں پر نا عاقبت اندیشانہ حملوں کی پالیسی آخر کار یروشلم کی لاتینی بادشاہت کی بربادی اور اس کے بیشترعلاقوں کے کھوئے جانے کا سبب بنی :

One of the leading military figures of the Crusades between 1147 and 1187, whose reckless policy in raiding Muslim caravans during periods of truce led to the virtual destruction of the Latin Kingdom of Jerusalem and the loss of most of its territory (VIII/480).

مورخ ابن شداد نے لکھا ہے کہ ریجینالڈ نے ایک بار مسلم قافلہ پر دھوکے سے حملہ کیا ۔ انھوں نے اس کو خدا کا واسطہ دلایا۔ اور اس معاہدہ ٔصلح کا واسطہ دیا جو اس کے اور مسلمانوں کے درمیان ہوا تھا۔ مگر ریجینالڈ نے کہا کہ اپنے محمد سے کہو ، وہ تمہیں بچائے۔ یہ خبر جب صلاح الدین ایوبی تک پہونچی تو اس نے نذر مانی کہ اللہ جب اس کے اوپر مجھے فتح دے گا تو میں خود اس کو قتل کروں گا (إنه لما غدر  بالقافلة ناشدوا الله والصلح الذي بينه وبين المسلمين فقال : قولوا لمحمدكم يخلصكم فلما بلغه ذلك عنه نذر أنه متى ‌أظفره ‌الله ‌به ‌قتله بنفسه (صفحہ  ۱۲۷(

جنگ کے بعد ریجینالڈ اور دوسرے لوگ قیدی کی صورت میں صلاح الدین ایوبی کے سامنے لائے گئے ۔ صلاح الدین نے ریجینالڈ کی غداری کے واقعات اس کو یاد دلائے ۔ نیز اس واقعہ کو یاد دلایا جب کہ اس نے حاجیوں کے ایک قافلہ کو لوٹا تھا۔ اور ان کی فریاد پر ان سے کہا تھا کہ اپنے محمد کو بلاؤ، وہ تم کو بچائیں گے ۔ اس کے بعد صلاح الدین نے تلوار اپنے میان سے نکالی اور ریجینالڈ کی گردن مار دی۔ اس کو قتل کرتے ہوئے صلاح الدین نے کہا کہ لو   میں محمد صلی اللہ علیہ سلم کی طرف سے تمہارا انتقام لیتا ہوں (ها أنا ذا انتصر لمحمد صلى الله عليه وسلم )

یروشلم کے بادشاہ گائی نے جب ریجنالڈ کا یہ انجام دیکھا تو وہ کانپ اٹھا ۔ وہ ڈرا کہ اب میرا بھی یہیں انجام ہوگا۔ اس کو یقین ہو گیا کہ تلوار کا دوسرا وار اس کے اوپر پڑنے والا ہے ۔ مگر سلطان صلاح الدین نے اس کو یہ کہہ کر مطمئن کر دیا :

ليس من عادة الملوك ان يقتلوا الملوك أما هذا فانه نقض العهد مرة بعد مرة فجرى ما فجری (النوادر السلطانیہ ، ۶۴)یہ بادشاہوں کی عادت نہیں کہ وہ بادشا ہوں کو قتل کریں ۔ باقی اس شخص (ریجینالڈ نے توعہد کو بار بار توڑا تھا ۔ پس ہوا جو کچھ ہوا ۔ سلطان صلاح الدین ایوبی نے اس شخص کو قتل کر دیا جس نے بار بار کے غدر اور معاہدہ کی خلاف ورزی سے یہ ثابت کیا تھا کہ وہ ناقا بل معافی حد تک ایک بُرا آدمی ہے۔ مگر صلاح الدین نے اس شخص کو چھوڑ دیا جو اگر چہ دشمن تھا۔ مگر اس نے خبث اور کمینگی اور نقض عہد کا کوئی مظاہرہ نہیں کیا تھا ۔

اس کا نام اسلامی شجاعت ہے۔ سچا اسلامی بہادر وہ ہے جو لڑنے کے ساتھ صلح بھی کرنا جانتا ہو۔ جو انتقام لینے کے ساتھ معاف کرنے کا حوصلہ بھی رکھتا ہو۔ جو یہ جانتا ہو کہ کب تلوار اٹھائی جاتی ہے اور کب یہ ضروری ہوتا ہے کہ تلوار کو میان میں ڈال لیا جائے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom