یقینی کامیابی
ایک بُت پرست دکاندار کو میں نے دیکھا کہ وہ روزانہ صبح کو پتھر کی بنی ہوئی مورتی کو پوجتا ہے، اوراس کے بعد بازار جا کر اپنی دکان کھولتا ہے ۔ وہ اپنی دکان داری میں کافی کامیاب تھا۔
ایک روز میں نے اس سے پوچھا کہ آپ ایسا کیوں کرتے ہیں۔ اس نے جواب دیا کہ یہ ہمارے دیوتا ہیں۔ جب ہم ان کی پوجا کر لیتے ہیں تو ہم کو پورا وشواش ہو جاتا ہے کہ اب ہم ان کی مدد سے ضرور کامیاب ہوں گے ۔ یہ دیوتا ہمارے لیے سر چشمۂ اعتماد (Source of confidence) ہیں۔
کامیابی کا سب سے بڑا راز صرف ایک ہے۔ اور وہ اعتماد ہے۔ ایک شخص اگر فرضی اور بے حقیقت دیوتاؤں کی بنیاد پر بھی اپنے اندر اعتماد کا جذبہ پیدا کر لے تو وہ بھی اس دنیا میں کامیاب ہو جائے گا۔ اس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ اگر کسی شخص کو سچے خدا پر یقین ہو اور اس کی بنیاد پر اس کے اندر اعتماد کی کیفیت پیدا ہو جائے تو وہ اپنے منصوبوں میں کتنا زیادہ کامیابی حاصل کر سکتا ہے ۔
حدیث میں آیا ہے کہ مَنْ صَلَّى الصُّبْحَ فَهُوَ فِي ذِمَّةِ اللهِ (صحيح مسلم: ٦٥٧)یعنی جس شخص نے صبح کی نماز ادا کر لی وہ اللہ کی ذمہ داری (Guarantee) میں آگیا۔ گویا صبح (فجر) کی نماز پورے دن کے لیے آدمی کو مالک کائنات کی سرپرستی اور نگرانی میں دیدیتی ہے۔ اس کے بعد یہ خدا کا ذمہ ہو جاتا ہے کہ وہ ہر خطرہ کے موقع پر آدمی کی حفاظت کرے ، وہ ہر ممکن مدد کے ذریعہ اس کو کامیابی کی منزل تک پہنچائے۔
آدمی رات کے وقت آرام کرتا ہے ۔ اس کے بعد صبح ہوتی ہے تو وہ تیار ہو کر اپنے کام کے لیے گھر سے باہر جاتا ہے۔ اب اگر آدمی اپنے اندر خدائے واحد کا یقین پیدا کرلے اور رات گزار کر صبح کو اٹھے تو اللہ تعالیٰ کی عبادت کر کے باہر نکلے تو وہ پورے اعتماد کے ساتھ زندگی کے میدان میں داخل ہوگا۔ اس کا دل اس سے کہے گا کہ کامیابی تمہارے لیے مقدر ہو چکی ہے۔ اب تمہارے لیے ناکامی کا کوئی سوال نہیں۔ جو آدمی اس اعتماد کے ساتھ زندگی کے کاروبار میں داخل ہو وہ اپنی پوری طاقت کے ساتھ محنت کرے گا۔ وہ دشوار گزار راستہ میں بھی اس یقین کے ساتھ گھستا چلا جائے گا کہ اس کے دوسری طرف یقینی کامیابی تمہارا انتظار کر رہی ہے۔
ایسے آدمی کے لیے خدا کی اس دنیا میں کامیابی کے سوا کوئی اور چیز مقدر نہیں۔