اخلاقی مسئلہ
ٹائم میگزین امریکہ کا ایک بہت کثیر الاشاعت ہفت روزہ ہے، ۱۹۸۷ کے پورے سال میں اس کو اپنے قارئین کی طرف سے جو خطوط ملے ان کی تعداد ۴۶ ہزار تھی ۔ ٹائم کے اسٹاف نے کمپیوٹرکے ذریعہ ان رایوں کا خلاصہ تیار کیا جو ان خطوط میں ظاہر کی گئی تھیں (پلین ٹروتھ ، نومبر، دسمبر ۱۹۸۸)
عام طور پر ان خطوط میں اخلاقی انحطاط (Moral Lapses) کی شکایت کی گئی تھی۔ مثلاً طاقت کا غلط استعمال ، حرص اور منافقت وغیرہ ۔ قارئین کی اکثریت امریکی سوسائٹی کے بارے میں مایوس تھی۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ قارئین نے سمت کے فقدان پر اپنے غم کا اظہار کیا تھا:
Readers mourned a lack of direction
موجودہ زمانہ میں جو سیکولر سماج بنائے گئے ہیں، ان میں بعض مشینی خوبیاں پائی جاتی ہیں۔ لیکن اگر زیادہ گہرائی کے ساتھ دیکھا جائے تو ایسے تمام سماج سخت اخلاقی مسائل کا شکار ہیں۔ موجودہ سیکو لر سماج مشینی بنیادوں پر کھڑا ہوا ہے ، حالاں کہ زیادہ قابل اعتماد بات یہ ہے کہ اس کو اخلاقی بنیاد پر کھڑا کیاجائے۔
سیکولر سماج میں اخلاقیات (Ethics) کو فہرست سے خارج نہیں کیا گیا ہے۔ وہ اس کی فہرست میں شامل ہے ۔ سیکولر اور غیر مذہبی لوگ بھی اخلاقی معیار کی بات کرتے ہیں۔ مگر ان کی اس قسم کی باتیں بالکل بے نتیجہ ثابت ہورہی ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ صرف "اخلاق " کی اصطلاح میں سوچتے ہیں نہ کہ" گناہ" کی اصطلاح میں۔ اور گناہ کے تصور کو الگ کر کے اخلاقی اپدیش میں اثرانگیزی کی طاقت نہیں۔
گناہ کے عقیدہ کا اہم ترین پہلو یہ ہے کہ اس کے اندر محاسبہ (Accountability) کا تصور پایا جاتا ہے ۔ وہ آدمی کو ڈراتا ہے کہ اگر اس نے اخلاقی معیار کو چھوڑا تو وہ خدا کے یہاں پکڑا جائے گا۔ اس طرح اخلاقی معیار کو ایک طاقتور محرک مل جاتا ہے۔ اس کو ایک واضح سمت مل جاتی ہے جس کے رخ پر وہ اپنی ز ندگی کا سفر جاری کر سکے ۔ اس محرک سے خالی ہونے کی وجہ سے آج کا انسانی سماج بے سمت اور بے رخ ہو رہا ہے ۔ جو لوگ جدید دنیا کو یہ سمتِ سفر دے سکیں وہ بلاشبہ اس کے ساتھ سب سے بڑا احسان کریں گے۔