ربانی شخصیت

قرآن میں ایک حکم ان الفاظ میں آیا ہے:کُونُوا رَبَّانِیِّینَ (3:79)۔ یعنی رب والے بنو۔ اس سے مراد وہ انسان ہے جس کی شخصیت کی تعمیر اللہ رب العالمین کی معرفت کی بنیاد پر ہوئی ہو۔ جو اللہ رب العالمین میں جینے والا انسان ہو۔ علی ابن طالب نے ربانی کا مطلب بتاتے ہوئے کہا: ہم الذین یغذّون الناس بالحکمة، ویربّونہم علیہا (زاد المسیر، 1/298)۔ یعنی ربانی وہ لوگ ہیں جو انسانوں کو حکمت کی غذا دیں،اور حکمت کی بنیاد پر لوگوں کی تربیت کریں۔

ربانی سے مراد رب والا انسان (man of God) ہے۔ یعنی وہ انسان جس کے اندر پختگی کی عمر کو پہنچنے کے بعد تلاش کی اسپرٹ جاگے۔ وہ غور و فکر کے ذریعہ اللہ رب العالمین کو دریافت کرے۔ اس کی دریافت اتنی گہری ہوکہ وہی اس کی شخصیت بن جائے۔ وہ رب العالمین کی یاد میں جینے لگے۔ وہ رب العالمین کی یاد کو لے کر جاگے، اور رب العالمین کی یاد کو لے کر سوئے۔ اس کی دریافت اس کی شخصیت میں اتنی گہرائی کے ساتھ شامل ہوجائے کہ وہ اللہ رب العالمین سے سب سے زیادہ محبت کرنے والا بن جائے، اور اللہ رب العالمین سے سب سے زیادہ اندیشہ کرنے والا بن جائے۔ اس کی یہ کیفیت اتنا زیادہ بڑھے کہ اللہ رب العالمین اس کا واحد کنسرن (sole concern) بن جائے۔

ربانی انسان کا یقین رب العالمین کے لیے اتنا بڑھ جاتا ہے کہ رب العالمین سے اس کی سرگوشیاں (whisper) ہونے لگتی ہیں، جیسا کہ حدیث میں آیا ہے:یُنَاجِی رَبَّہُ (صحیح البخاری، حدیث نمبر 413)۔ یعنی وہ اپنے رب سے سرگوشی کرتا ہے۔ یہ سرگوشی دوطرفہ ہوتی ہے۔ یعنی وہ اپنے رب کے ذکر اور دعا میں مشغول ہوتا ہے، اور رب کی طرف سے انسپریشن (inspiration) کی زبان میں جواب آنے لگتا ہے، جیسا کہ قرآن میں آیا ہے: وَإِذَا سَأَلَکَ عِبَادِی عَنِّی فَإِنِّی قَرِیبٌ أُجِیبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ (2:186)۔ربانی انسان در اصل اعلیٰ درجے کا عارف انسان ہوتاہے، یعنی صاحب معرفت انسان۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom