حبّ شدید صرف اللہ سے
قرآن میں مومن کا یہ معیار بتایا گیا ہے کہ مومن وہ ہے، جس کو اللہ رب العالمین سے حب شدید کا تعلق قائم ہوجائے:(ترجمہ) کچھ لوگ ایسے ہیں جو اللہ کے سوا دوسروں کو اس کا برابر (equal) ٹھہراتے ہیں۔ وہ ان سے ایسی محبت رکھتے ہیں جیسی محبت اللہ سے رکھنا چاہیے۔ اور جو اہل ایمان ہیں، وہ سب سے زیادہ اللہ سے محبت کرنے والے ہیں (2:165)۔ یہ حب شدید اس طرح پیدا نہیں ہوتا کہ آدمی صحت مخارج کے ساتھ کلمہ پڑھ لے۔ بلکہ حب شدید معرفت شدید کی بنیاد پر وجود میں آتا ہے۔ آدمی جب اللہ رب العالمین کو اس طرح دریافت کرے کہ اس کے اندر اپنے رب سے نہایت گہرا تعلق پیدا ہوجائے۔ اس کے اندر اللہ کے سوا کسی اور سے گہرا قلبی تعلق باقی نہ رہے۔ اس کو صرف اللہ سے محبت ہو، اور صرف اللہ سے خوف ہو۔ اسی گہرے تعلق باللہ کا نام حب شدید ہے۔
حب شدید کیا ہے، اس کا تجربہ مجھے ایک واقعہ سے ہوا۔ میں ایک صاحب کے پاس بیٹھا ہوا تھا۔ وہ نارمل انداز میں مجھ سے بات کر رہے تھے۔ اس وقت ان کے بیٹے کا ٹیلیفون آگیا، جو باہر کے ملک میں رہتا تھا۔ باپ کی حیثیت سے ان کو اپنے بیٹے سے نہایت گہرا تعلق تھا۔ جب انھوں نے ٹیلیفون اٹھایا، اور بیٹے سے بات کرنے لگے تو میں نے دیکھا کہ وہ بار بار’’ہاں میرے بیٹے، ہاں میرے بیٹے‘‘ کہہ رہے تھے۔ اس وقت وہ کرسی پر بیٹھے ہوئے تھے۔ میں نے دیکھا کہ شدت جذبات کے تحت وہ کرسی سے اٹھ کر کھڑے ہوگئے ہیں، اور کھڑے ہوکر اپنے بیٹے سے بات کرنے لگے۔ بظاہر ایسا معلوم ہوتا تھا کہ اس وقت وہ صرف اپنے بیٹے کو جانتے ہیں۔ وہ بھول گئے ہیں کہ ان کے سوا کوئی اور بھی ان کے پاس موجود ہے۔ محبت کا یہی وہ درجہ ہے، جس کو حضرت مسیح نے ان الفاظ میں بیان کیا ہے- خداوند اپنے خدا سے، اپنے سارے دل، اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل سے محبت رکھ:
You shall love the Lord your God with all your heart, and with all your soul, and with all your mind. (Matthew 22:37)