خدا کا وجود

خدا کی دریافت انسان کے لیے معرفت کا آغاز ہے۔ جو شخص اللہ رب العالمین کو دریافت کرلے، اس نے تمام حقیقتوں کو دریافت کرلیا، اوراس نے حقیقت کے سرے کو پالیا۔خدا کی دریافت کے بغیر ہر چیز غیر دریافت شدہ بنی رہتی ہے۔ خدا کی دریافت کرنے کے بعد ہر چیز دریافت شدہ بن جاتی ہے۔ خدا کو دریافت کرتے ہی انسان کو وہ شاہ کلید (master key) مل جاتی ہے، جس کے بعد اس کے لیے ہر چیز کو دریافت کرنا ممکن ہوجاتا ہے۔ خدا کو دریافت کرتے ہی اس کے ذہن کے تمام دروازے کھل جاتے ہیں، یہاں تک کہ کوئی دروازہ اس پر بند نہیں رہتا۔

خدا کی دریافت کسی انسان کے لیے اتنا ہی آسان ہے، جتنا خود اپنی دریافت۔ اسی لیے کہا گیا ہے:مَنْ عَرَفَ نَفْسَہُ فَقَدْ عَرَفَ رَبَّہُ (حلیۃ الاولیاء، 10/208)۔ یعنی جس نے اپنے آپ کو دریافت کیا، اس نے اپنے خدا کو دریافت کرلیا۔اس قول کو ایک حدیث پر غور کرکے سمجھا جاسکتا ہے۔ اس حدیث کے الفاظ یہ ہیں:خَلَقَ اللَّہُ آدَمَ عَلَى صُورَتِہ (صحیح البخاری، حدیث نمبر 6227)۔ یعنی اللہ نے آدم کو اپنی صورت پر پیدا کیا۔

اس کا مطلب غالباً یہ ہے کہ اللہ رب العالمین کے اندر جو صفات رب کی سطح پر ہیں، وہی صفات بندے کے اندر انسان (مخلوق)کی سطح پر رکھی گئی ہیں۔ اس بنا پر یہ ممکن ہے کہ آدمی ایک سے دوسرے کو سمجھے۔ وہ اپنی معرفت حاصل کرکے اللہ رب العالمین کی معرفت تک پہنچ جائے۔ اگر آدمی ایسا کرے تو اس کے لیے اللہ کی یاد، اللہ سے دعا کرنا، اللہ کا تصور قائم کرنا، آسان ہوجائے گا۔

مثلاً انسان اپنے ساتھ کسی کی شرکت کو پسند نہیں کرتا۔ اس کو غیرت آتی ہے کہ اس کے ساتھ کوئی انسان اس کا شریک بن جائے۔ اس تجربے سے انسان کو یہ سبق لینا چاہیے کہ اللہ رب العالمین بدرجہا زیادہ اس صفت کا حامل ہوگا۔ انسان اگر سنجیدہ ہوتو یہ اصول اس کے لیے خدا کی معرفت میں بہت زیادہ مددگار بن جائے گا۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom