مومن کون
مومن کی صفت قرآن میں یہ بتائی گئی ہے:وَلَمْ یَخْشَ إِلَّا اللَّہَ (9:18)۔ یعنی مومن وہ ہے جس کی معرفت اس کو بہت زیادہ اللہ سے ڈرنے والا بنا دے۔ مومن آخری حد تک ایک حساس انسان (sensitive person) ہوتا ہے۔ مومن کی بڑھی ہوئی حساسیت اس کو اس سے روکتی ہے کہ وہ کوئی ایسا کام کرے جو سنجیدہ (sincere) انسان کا کام نہ ہو۔ جو اصول پسندی کے معیار پر پورا نہ اترے۔
مومن اگر کوئی وعدہ کرلے تو اس کو اس وقت تک چین نہیں آتا جب تک وہ اپنے وعدہ کو پورا نہ کرلے۔ مومن کی وجہ سے اگر کسی کا کچھ خرچ ہوا ہے تو مومن کو اس وقت تک چین نہیں آتا جب تک اس خرچ کی تلافی نہ ہوجائے۔ مومن کی زبان سے اگر کوئی غلط بات نکل جائے تو اس وقت تک اس کو نیند نہیں آتی جب تک وہ اپنی غلطی کا کھلا اعلان نہ کردے۔ مومن اگر انسانوں کی رعایت سے کوئی بے حقیقت بات کہہ دے تو اس وقت تک وہ تڑپتا رہتا ہے، جب تک وہ اس سے رجوع کرکے اپنے آپ کو اللہ کے سامنے مبرر (justified) نہ بنالے۔
مومن کی تعریف قرآن میں ان الفاظ میں کی گئی ہے:إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِینَ إِذَا ذُکِرَ اللَّہُ وَجِلَتْ قُلُوبُہُمْ وَإِذَا تُلِیَتْ عَلَیْہِمْ آیَاتُہُ زَادَتْہُمْ إِیمَانًا وَعَلَى رَبِّہِمْ یَتَوَکَّلُونَ (8:2)۔ یعنی ایمان والے تو وہ ہیں کہ جب اللہ کا ذکر کیا جائے تو ان کے دل دہل جائیں اور جب اللہ کی آیتیں ان کے سامنے پڑھی جائیں تو وہ ان کا ایمان بڑھا دیتی ہیں اور وہ اپنے رب پر بھروسہ رکھتے ہیں۔
مومن کون ہے۔ مومن وہ ہے جس کو اللہ رب العالمین کی معرفت ڈسکوری کے درجہ میں حاصل ہوجائے۔ جو اس طرح اللہ کو ماننے والا بن جائے، جیسے کہ وہ اس کو دیکھ رہا ہے۔ جس کی شخصیت پورے معنوں میں خدا رخی شخصیت (God-oriented personality) بن جائے، جو ہر لمحہ اس حقیقت کو یاد رکھے:یَوْمَ یَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِینَ (83:6)۔