انسان کی تخلیق

علم فلکیات (astronomy) کے موضوع پر ہر زبان میں بڑی تعداد میں کتابیں موجود ہیں۔ آپ فلکیات کے موضوع پر کوئی کتاب پڑھیے، تو آپ کو معلوم ہوگا کہ کائنات (universe) ناقابل قیاس حد تک بڑی کائنات ہے۔ وہ متحرک ستاروں اور سیاروں سے بھری ہوئی ہے۔ لیکن مطالعہ بتاتا ہے کہ کائنات نہایت عظیم ہونے کے باوجود ایک بے خطا کائنات (flawless universe) ہے۔ کائنات ریاضیاتی صحت (mathematical precision)کے اصول پر قائم ہے۔ کائنات کی اس حقیقت کا حوالہ خود قرآن میں ایک ناقابل انکارحقیقت کے طور پر کیا گیا ہے (الملک، 67:3-4)۔

اس کے بعد آپ انسانی دنیا کو دیکھیے، تو آپ کو دونوں دنیاؤں میں ایک عجیب فرق دکھائی دے گا۔ انسانی دنیا برعکس طور پر مصائب (suffering) سے بھری ہوئی ہے۔ یہ مصائب اتنے زیادہ عام ہیں کہ ہر عورت اور ہر مرد کو اپنی زندگی میں اس کا تجربہ ہوتا ہے۔ اس فرق پر غور کرتے ہوئے، مجھے ایک واقعہ یاد آیا۔ یہ واقعہ غالباً 1972 کا ہے، جب کہ میں نے احمد آباد کا ایک سفر کیا تھا۔ ’احمد آباد کا سفر‘ کے عنوان سے یہ واقعہ الجمعیۃ ویکلی میں شایع ہوچکا ہے۔

اس سفر کے دوران میری ملاقات ایک نوجوان انجینئر سے ہوئی۔ اس نے جلد ہی شہر احمد آباد میں ایک فیکٹری لگائی تھی۔ یہ فیکٹری بظاہر نہایت اعلیٰ معیار پر قائم کی گئی تھی۔ نوجوان نے اپنی فیکٹری کے مختلف حصوں کو دکھاتے ہوئے کہا کہ ہماری فیکٹری جدید معیار پر قائم کی گئی ہے۔ مگر ابھی تک ہمارے پاس کوئی کوالیفائڈ مینیجر نہیں۔ اس واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے اس نے یہ جملہ کہا —اپنی تو لیمیٹیشنس (limitations)آجاتی ہیں مینیجمنٹ سائڈ پر۔

اس واقعہ کو یاد کرتے ہوئے میری زبان پر یہ جملہ آگیا کہ کیا خدانخواستہ خالق کا معاملہ بھی ایسا ہی ہے، کیا خالق کی لیمیٹیشنس آجاتی ہیں انسان کی سائڈ پر۔اس سوال پر غور کرتے ہوئے میری سمجھ میں آیا کہ ایسا نہیں ہوسکتا۔ کیوں کہ خود قرآن کے مطابق، انسان کو اس کے پیدا کرنے والے نے احسن تقویم (التین،95:4) کے ساتھ پیدا کیا۔ خالق کائنات نےانسان کے لیے اعلیٰ ترین انجام مقدر کیا ہے، یعنی ابدی جنتوں میں داخلے کا انعام۔

اس پہلو پر غور کرتے ہوئے سمجھ میں آیا کہ انسان کے ساتھ جو پوری کائنات سے الگ معاملہ کیا گیا ہے، یعنی مصیبت (البقرۃ،2:156) کا معاملہ۔ وہ انسان کی بہتری کے لیے کیا گیا ہے۔ انسان کی زندگی ایک سفر ہے، دنیا سے جنت کا سفر۔ یہ سفر انسان کے لیے ایک تربیتی سفر ہے۔ انسان کے لیے اس سفر کے دوران ایک تربیتی کورس مقدر کیا گیا ہے۔ انسان کے لیے یہ مقدر کیا گیا ہے کہ وہ اس تربیتی کورس سے کامیاب ہوکر نکلے۔ تاکہ جب اس کا یہ تربیتی دور ختم ہو تو وہ اپنے آپ کو جنت کے گیٹ پر کھڑا ہوا پائے۔

انسان کے بارے میں خالق کے اس تخلیقی نقشہ (creation plan) کا تقاضا ہے کہ انسان اپنی ساری توجہ اپنی زندگی کے اس پہلو پر مرتکز کردے۔ وہ اپنی زندگی کے ہر لمحے کو اس مقصد کے لیے استعمال کرے کہ وہ اپنے آپ کو ایک تربیت یافتہ انسان بنانے میں کامیاب ہوسکے۔ قرآن میں اس حقیقت کو بار بار بتایا گیا ہے۔ اس سلسلے میں تین آیتیں یہ ہیں:وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنْسَانَ وَنَعْلَمُ مَا تُوَسْوِسُ بِہِ نَفْسُہُ وَنَحْنُ أَقْرَبُ إِلَیْہِ مِنْ حَبْلِ الْوَرِیدِ۔ إِذْ یَتَلَقَّى الْمُتَلَقِّیَانِ عَنِ الْیَمِینِ وَعَنِ الشِّمَالِ قَعِیدٌ۔ مَا یَلْفِظُ مِنْ قَوْلٍ إِلَّا لَدَیْہِ رَقِیبٌ عَتِیدٌ (50:15-18)۔ یعنی اور ہم نے انسان کو پیدا کیا اور ہم جانتے ہیں ان باتوں کو جو اس کے دل میں آتی ہیں۔ اور ہم رگِ گردن سے بھی زیادہ اس سے قریب ہیں۔جب دو لینے والے لیتے رہتے ہیں جو کہ دائیں اور بائیں طرف بیٹھے ہیں۔ کوئی لفظ وہ نہیں بولتا مگر اس کے پاس ایک مستعد نگراں موجود ہے۔

جنت انسان کا ہیبیٹاٹ (habitat) ہے۔ جنت انسان کا فطری مسکن ہے۔ جنت وہ مقام ہے جہاں انسان کو ہر اعتبار سے کامل فل فل منٹ (fulfillment)ملے گا۔ جنت ہی وہ مقام ہے جس کو پانے کے لیے ہر مرد و عورت کو عمل کرنا چاہیے (الصافات، 37:61)۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom