یہ قرآن کی فضیلت نہیں

ایک عالم نے قرآن پرایک مضمون شائع کیا ہے۔ اس میں وہ لکھتے ہیں۔ ارشاد ربانی ہے:وَلَا رَطْبٍ وَلَا یَابِسٍ إِلَّا فِی کِتَابٍ مُبِینٍ (انعام:59)۔ یعنی کوئی خشک و تر چیز ایسی نہیں جو روشن کتاب (قرآن کریم) میں موجود نہ ہو۔ اس آیت کریمہ سے پتا چلا کہ زمین و آسمان کی ساری موجودات، بحر و بر، شجر و حجر، جمادات و نباتات، جن و انس، خاک کے ذرے، پانی کے قطرے، حیوانات اور دیگر مخلوقات، الغرض عالم کی پست و بالا کی جس چیز کا تصور کر لیجیے، قرآن نے صرف دو لفظ ’’ولا رطب و لا یابس‘‘ کہہ کر کائنات کے ایک ایک ذرے کا احاطہ کرلیا ہے اور ان سب چیزوں کا علم قرآن میں موجود ہے۔

یہ قرآن کا صحیح تعارف نہیں ہے۔ قرآن کوئی انسائیکلوپیڈیائی معلومات کی کتاب نہیں، قرآن ربانی ہدایت کی کتاب ہے۔ قرآن زندگی کی حقیقت کو بتاتا ہے۔ قرآن یہ بتاتا ہے کہ ہم دنیا میں کس طرح زندگی گزاریں کہ آخرت میں اللہ ہمارے لیے ابدی جنت میں داخلے کا فیصلہ فرمائے۔

قرآن معرفت کی کتاب ہے، وہ معلومات (information)کی کتاب نہیں۔ قرآن میں معلوماتی باتوں کا ذکر بھی ہے، لیکن وہ ہدایت ربانی کو بتانے کے لیے ہے، نہ کہ مجرد معلومات دینے کے لیے۔ مثلاً انسان کے جسم پر کتنے بال ہیں، یہ ایک معلوماتی نوعیت کی چیز ہے۔ اس کو قرآن میں نہیں بتایا گیا ہے۔ البتہ قرآن میں یہ بتایا گیا ہے کہ انسان کا جسم نہایت بامعنی جسم ہے۔ اس کی صورت گری نہایت حکمت کے انداز میں کی گئی ہے۔ انسان اگر اپنے جسم کی ساخت پر غور کرے تو وہ خالق کو اور تخلیق کی حکمت کو دریافت کرے گا، جو اس کے ایمان میں اضافہ کا سبب بن جائے گا۔ قرآن کی فضیلت خود قرآن کے مقصد تنزیل کے اعتبار سے معلوم ہوتی ہے، نہ کہ کسی انسان کے خودساختہ معیار کے اعتبار سے، اور قرآن کا معیار یہ ہے کہ اس پر ہدایت ربانی کے اعتبار سے غور کیا جائے، قرآن میں تدبر کے ذریعے کلمات اللہ اور آلاءاللہ کی معرفت حاصل کی جائے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom