اعتکاف کا مہینہ
رمضان کا مہینہ روزے کا مہینہ ہے۔ رمضان میں اہل ایمان پورے مہینہ ہر دن روزہ رکھتے ہیں۔ اسی کے ساتھ رمضان کا مہینہ اعتکاف کا مہینہ ہے۔ متعین اعتکاف اگرچہ چند دنوں کے لیے ہوتا ہے۔ لیکن غیر متعین اعتکاف پورے مہینہ جاری رہتا ہے۔ اعتکاف کی دو صورتیں ہیں، جسمانی اعتکاف اور فکری اعتکاف۔ جسمانی اعتکاف میں آدمی اپنے آپ کو الگ کرکے مسجد میں معتکف ہوجاتاہے۔ تاکہ وہ زیادہ یکسوئی کے ساتھ عبادت کرے، اور زیادہ سے زیادہ قرآن کی تلاوت کرے۔
اسی کے ساتھ اعتکاف کی ایک اور صورت ہے جس کو فکری اعتکاف (intellectual etikaf) کہا جاسکتا ہے۔ یہ اعتکاف ہر وقت اور ہر جگہ جاری رہتا ہے۔ اس اعتکاف میں آدمی اپنا زیادہ وقت تفکر اور تدبر میں گزارتا ہے۔ وہ دین کی باتوں میں غور کرتا ہے، اور اپنے آس پاس کی دنیا سے دینی سبق حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ وہ زیادہ سے زیادہ روحانی اعتکاف (spiritual etikaf) میں مشغول رہتا ہے۔
اصطلاحی طور پر اعتکاف وہی ہے جو مسجد میں کیا جاتا ہے۔ لیکن جب آدمی روزہ داری کی زندگی گزارتا ہے تو فطری طور پر اس کے اندر روزہ دارانہ سوچ پیدا ہوتی ہے۔ وہ اللہ والی سوچ میں مشغول رہتا ہے۔ دین کی باتیں اس کے ذہن میں گھومتی رہتی ہیں۔ وہ آخرت سے متعلق باتوں کے بارے میں غور وفکر کرتا رہتا ہے۔ یہ ذہنی اعتکاف ہے۔
اعتکاف کی یہ دوسری صورت اگرچہ قانونی اعتبار سےروزے کا حصہ نہیں ہے، لیکن وہ بلاشبہ روزہ دارانہ زندگی کا فطری حصہ ہے۔ جب آدمی ماہ رمضان میں روزہ دارانہ زندگی گزارتا ہے تو بار بار اس کا مائنڈ اس موضوع پر ٹریگر (trigger) ہوتا رہتا ہے۔ معروف روزہ داری اگر اس کے روزے کا قانونی حصہ ہوتی ہے تو یہ دوسری روزہ داری اس کے روزے کا فطری حصہ بن جاتی ہے۔ایک کی اہمیت اگر فارمل اعتبار سےہے تو دوسرے کی اہمیت غیر فارمل اعتبار سے۔