رمضان کا مہینہ شکر کا مہینہ
رمضان کا مہینہ روزہ (fasting)کا مہینہ ہے۔ رمضان کے بارے میں قرآن کی ایک آیت کا ترجمہ یہ ہے: رمضان کا مہینہ جس میں قرآن اتارا گیا، ہدایت ہے لوگوں کے لئے اور کھلی نشانیاں راستہ کی اور حق اور باطل کے درمیان فیصلہ کرنے والا۔ پس تم میں سے جو کوئی اس مہینہ کو پائے، وہ اس کے روزے رکھے۔ اور جو بیمار ہو یا سفر پر ہو تو وہ دوسرے دنوں میں اس کی گنتی پوری کرلے۔ اللہ تمہارے لئے آسانی چاہتا ہے، وہ تمہارے ساتھ سختی کرنا نہیں چاہتا۔ اور اس لئے کہ تم گنتی پوری کرلو اور اللہ کی بڑائی کرو اس پر کہ اس نے تم کو راہ بتائی اور تاکہ تم اس کے شکر گزار بنو۔ (البقرۃ:185)۔
رمضان میں روزہ رکھنے کا اصل مقصد یہ ہے کہ وہ انسان کے لیے شکر کا رمائنڈر ہے۔ انسان کو ایک ضرورت مند مخلوق کی حیثیت سے پیدا کیا گیا ہے۔ انسان کو اپنی زندگی کے لیے ہر لمحہ کسی چیز کی ضرورت ہوتی ہے— کھانا، پانی، ہوا، آکسیجن، روشنی، وغیرہ۔ اسی کے ساتھ انسان کے لیے ضرورت ہے کہ اس کی دنیا اس کے لیے فرینڈلی دنیا (friendly world) ہو۔ یہ تمام چیزیں انسان کو ہر لمحہ اور ہر روز ملتی رہتی ہیں۔ مگر انسان ان کا شکر نہیں کرتا۔ کیوں کہ وہ چیزوں کو فار گرانٹیڈ لیتا رہتا ہے۔ انسان کے اسی مزاج کی بنا پر ضرورت ہے کہ اس کے لیے ایک خصوصی رمائنڈر ہو، جو اس کو اس معاملے میں سالانہ یاددہانی کا کام کرے، اور اس کو بار بار غفلت سے جگاتا رہے۔
رمضان کی سالانہ روزہ داری کا یہی مقصد ہے۔ رمضان کا مقصد یہ ہے کہ آدمی کے اندر نعمتوں کے اعتراف کی اسپرٹ جگائی جائے۔ غذا کا ترک اس اعتبار سے ایک علامتی ترک ہے۔ روزہ کے ذریعہ انسان کو وقتی طور پر بھوک اور پیاس کا تجربہ کرایا جاتا ہے۔تاکہ وہ تمام خدائی عطیات کو یاد کرے۔ وہ سوچے کہ اگر یہ عطیات مجھ کو حاصل نہ ہوں تو میرا کیا حال ہوگا، اور پھر وہ اللہ کے معطی (giver) ہونے کا اعتراف کرے۔ وہ اللہ کی بڑائی کو دریافت کے درجے میں معلوم کرلے۔