جنت کس کے لیے
عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ جنت فارم (form) جیسی کچھ چیزوں پر منحصر ہے۔ مثلاً مسلمان کے گھر میں پیدا ہوجانا، شناخت (identity)جیسی کچھ چیزوں پر پورا اترنا، کچھ ظاہری اعمال کی پابندی کرنا، زندگی میں کم از کم ایک بار صلاۃ التسبیح پڑھنا، اسلاف کے طریقے کا پیرو ہونا،حتی کہ کچھ لوگوں کا یہ خیال ہے کہ ’’کافروں ‘‘ کو قتل کرنا جنت کا یقینی ٹکٹ ہے،وغیرہ۔
مگر صحیح بات یہ ہے کہ جنت میں داخلہ کی شرط صرف ایک ہے، اور وہ تزکیہ ہے۔ جیسا کہ قرآن میں آٰیا ہے:جَنَّاتُ عَدْنٍ تَجْرِی مِنْ تَحْتِہَا الْأَنْہَارُ خَالِدِینَ فِیہَا وَذَلِکَ جَزَاءُ مَنْ تَزَکَّى (20:76)۔ یعنی ان کے لئے ہمیشہ رہنے والے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی۔ وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے۔ اور یہ بدلہ ہے اس شخص کا جو پاکیزگی اختیار کرے۔
تزکیہ کا لفظی مطلب پاکیزگی (purification)ہے۔ دوسرے لفظوں میں یہ کہ جنتی صفات کے ساتھ اپنی شخصیت کی تعمیر کرنا۔ قرآن و سنت کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ جنت میں وہ شخص جائے گا جس کے اندر غش (کینہ) نہ ہو، جس کے اندر کبر کا مزاج نہ ہو، جو تشدد کی نفسیات سے پاک ہو، جس کے دل میں ہر ایک کے لیے صرف سلامتی کے جذبات ہوں، جس کے دل میں اللہ کا خوف ہو، جو اللہ رب العالمین کو اپنا سول کنسرن (sole concern) بنائے، جو اعلی اخلاقیات کا مالک ہو، جو لوگوں کو معاف کردینے والا ہو،جو دوسروں کے لیے وہی پسند کرے جس کو خود وہ اپنے لیے پسند کرتا ہے،جو انسان عامہ کا خیر خواہ ہو، وغیرہ۔
ان صفات کے مجموعے کا نام ربانی صفت ہے۔ جنت کے لیے وہی عورتیں اور مرد منتخب کیے جائیں گے جو ان ربانی صفات کے حامل ہوں۔ جنت ان لوگوں کا معاشرہ ہوگا جو خلق عظیم (القلم:4) کے مالک ہوں۔ جنت اسی قسم کی اعلی صفت رکھنے والوں کا اعلی معاشرہ ہے۔ جنت میں وہی افراد داخل کیے جائیں گے جو ان اعلی صفات کے حامل ہوں۔