ہزار مہینے کے برابر
قرآن کی سورہ نمبر 97 میں لیلۃالقدر کا ذکر ہے جو ہر سال رمضان کے مہینے میں آتی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس مبارک رات میں اللہ رب العالمین کے فرشتے بڑی تعداد میں اللہ کے خصوصی منصوبہ کے تحت زمین پر اترتے ہیں۔ یہاں تک کہ فرشتوں کی کثرت کی بنا پرلیلة القدر کی رات امن کی رات (night of peace) بن جاتی ہے۔
اس سورہ میں رات کا لفظ انسان کی نسبت سے آیا ہے۔ یعنی وہ انسان جس کو اس رات کا فیض حاصل ہوجائے،جو لوگ اپنی ذہنی بیداری کی بنا پر اس رات کو پہچانیں، اور اس سے پوری طرح فائدہ اٹھائیں، ان کے اندر مبنی بر سلام شخصیت بنے گی۔ ایسے لوگ مکمل معنوں میں امن پسند انسان (peaceful person) بن جائیں گے۔ ان کے اندر کامل معنوں میں پر امن سوچ (peaceful thinking) پیدا ہوجائے گی۔ اس رات کوملنے والی یہ پر امن غذا (peaceful food) جس کو حقیقی معنوں میں حاصل ہوجائے، اس کے لیےوہ ہزار ماہ کی مدت تک کافی ہوجائے گی۔ دوسرے لفظوں میں وہ اپنی ساری عمر کے لیے ایک پرامن انسان (peaceful person) بن جائے گا۔
پر امن انسان بننا کوئی سادہ بات نہیں۔ پر امن انسان بننے کا مطلب یہ ہے کہ وہ انسان جس کا دل منفی سوچ (negative thoughts) سے خالی ہو، وہ انسان جس کے اندر کامل معنوں میں تواضع (modesty) ہو، وہ انسان جو ہر قسم کے ڈسٹریکشن (distraction)سے بچا ہوا ہو، وہ انسان جو اپنی روحانی بلندی کی بنا پر اعلی حقائق میں جینے والا بن گیا ہو۔
امن پسند انسان سے مراد وہ انسان ہے جس کے لیے قرآن میں نفس مطمئن (89:27) اور قلب سلیم(26:89) جیسے الفاظ آئے ہیں۔ پرامن انسان وہ ہے جس کا دل غیر اللہ کی فکر سے خالی ہوجائے، جس کے دماغ میں اللہ کی نسبت سے کوئی کنفیوزن (confusion) باقی نہ رہے۔