استعداد بڑھایے

الرسالہ مشن سے جو لوگ وابستہ ہیں، ان کو ایک کام یہ کرنا ہے کہ وہ دعوت کے اعتبار سے اپنی استعداد کو بڑھائیں۔ مشن سے وابستہ ہونے کے وقت ان کی جو استعداد تھی، اسی پر قانع نہ ہو جائیں۔ مثلاً عربی جاننے والے ہیں، عربی بولنے میں اپنی استعداد کو بڑھائیں، اور جو انگریزی جاننے والے ہیں، وہ انگریزی بولنے میں اپنی استعداد کو بڑھائیں۔

اس کوشش کا فائدہ یہ ہوگا کہ ان کا دائرہ ربط (contact area) بڑھ جائے گا۔ وہ ملاقاتوں میں یا اجتماعات میں اپنی بات کو زیادہ موثر (effective) انداز میں پیش کرنے کے قابل ہو سکیں گے۔ استعداد بڑھانا، اپنی قوتِ کارکردگی کو بڑھانا ہے، جو کہ کسی صاحب مشن کے لیے بہت ضروری ہے۔یہ کوشش فطری طور پر ذہنی ارتقا (intellectual development) کا ذریعہ ہوگی۔ وہ داعی کو تخلیقی داعی (creative dayee) بنانے والا ثابت ہوگا۔ قرآن میں پیغمبر اسلام کو جن دعاؤں کی تلقین کی گئی، ان میں سے ایک دعا یہ ہے:وَقُلْ رَبِّ زِدْنِی عِلْمًا (20:114)۔ یعنی اور کہو کہ اے میرے رب میرے علم میں اضافہ کر۔

اس آیت کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اپنی دعاؤں میں اس دعا کو شامل کرو کہ رَبِّ زِدْنِی عِلْمًا۔ بلکہ یہ ایک منصوبہ بندی کی بات ہے۔ اس اعتبار سے اس کا تعلق صرف پیغمبر سے نہیں ہے، بلکہ اسلام کے ہر داعی سے ہے۔ ہر داعی کو یہ کرنا ہے کہ وہ اپنے علم کو بڑھائے۔ وہ اپنی داعیانہ استطاعت میں اضافہ کرے۔ وہ اپنے آپ کو دعوت کے لیے زیادہ سے زیادہ اہل بنائے۔

داعی اور مدعو کا معاملہ صرف دعوت پہنچانے کا معاملہ نہیں ہے۔ بلکہ یہ ایک دو طرفہ عمل ہے۔ داعی جب دعوت کو اپنا نشانہ بناتاہے، اس کے بعد اس کو یہ بھی کرنا ہے کہ وہ دعوتی کام کو منصوبہ بند انداز میں کرے۔ وہ اپنے آپ کو زیادہ سے زیادہ موثر داعی بنانے کی کوشش کرے۔

زید ابن ثابت انصاری رسول اللہ کے کاتب (secretary) تھے۔ ان کے بارے میں المسعودی نے لکھا ہے: وزید بن ثابت الأنصاری ... یکتب إلى الملوک ویجیب بحضرة النبی صلّى اللہ علیہ وسلّم وکان یترجم للنّبیّ صلّى اللہ علیہ وسلّم بالفارسیة والرومیّة والقبطیة والحبشیة، تعلم ذلک بالمدینة من أہل ہذہ الألسن(التنبیہ والإشراف للمسعودی، قاہرہ، صفحہ 246)۔ یعنی زید ابن ثابت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بادشاہوں کے نام خط لکھا کرتے تھے، اور ان کے خطوط کا جواب دیتے تھے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیےفارسی، رومی، قبطی، حبشی زبان سے ترجمہ کیا کرتے تھے۔ انھوں نے مدینہ میں اہل زبان سے یہ زبانیں سیکھی تھیں۔ اس کے علاوہ مسند احمد (حدیث نمبر21587)وغیرہ،کی روایت کے مطابق انھوں نے یہودیوں کی زبان بھی سیکھی تھی۔

اس طرح ان کو چھ زبانیں آتی تھیں۔ عربی کے علاوہ فارسی، رومی، قبطی، حبشی اور سریانی۔ داعی کے لیے زیادہ زبانیں جاننے کی ضرورت موجودہ زمانے میں اور بھی بڑھ گئی ہے۔ موجودہ زمانے میں کمیونی کیشن (communication) اور دوسرے اسباب سے لوگوں کا ایک مقام سے دوسرے مقام پر جانا بہت زیادہ ہوگیا ہے۔ مختلف سطح پرلوگوں کے درمیان تعلقات میں بہت زیادہ اضافہ ہوگیاہے۔ دعوت کے نئے مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے زبان کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ جو لوگ موجودہ زمانے میں دعوت کا کام کرنا چاہتے ہیں ان کو چاہیے کہ وہ اس معاملے میں بہت زیادہ توجہ دیں۔ تاکہ وہ دعوت کا کام بہت زیادہ مفید انداز میں انجام دے سکیں۔

یہ بات صرف زبان کی حد تک محدود نہیں ہے، بلکہ موجودہ زمانے میں اس میں نئے پہلووں کا اضافہ ہواہے۔ مثلا کمپیوٹر، جو گویا کہ مشینی زبان کا ایک آلہ ہے۔ لوگوں کو چاہیے کہ وہ کمپیوٹر کو سیکھیں، اور کمپیوٹر کے ذریعہ جو دعوت کے نئے مواقع حاصل ہوئے ہیں، اس کو اویل (avail) کریں۔ موجودہ زمانے میں کمپیوٹر صرف ایک چیز کا نام نہیں ہے۔ کمپیوٹر گویا ایک عالمی یونیورسٹی کا گیٹ وے (gateway) ہے۔ یہ عظیم نعمت ہے، اور اس نعمت کا شکر، یہ ہے کہ لوگ اس کو زیادہ سے زیادہ دعوت دین کے لیے استعمال کریں۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom