اصل مسئلہ

ایک تعلیم یافتہ مسلمان کا مضمون نظر سے گزرا۔ انھوں نے ہندوستان میں مسلمان اور سیاست کے موضوع پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ہے: آزاد ہندوستان میں مسلمانوں کا ایک بڑا مسئلہ ملکی سیاست میں ان کی بے وزنی ہے، جس کے بعض اسباب خارجی ہیں، تو بعض اسباب داخلی بھی ہیں۔ خارجی اسباب میں مثلاً ہندتو وادی قوتیں، قومی و علاقائی سیکولر پارٹیوں کا عملی رویہ، فسادات، اب تک مرکز میں بر سر اقتدار مختلف سیاسی پارٹیوں کی ظالمانہ پالیسیاں،وغیرہ ہیں، جنھوں نے مسلمانوں کو بے وقعت بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔

مسلمانوں کا لکھنے اور بولنے والا طبقہ عام طور پر یہی زبان بولتا ہے۔ یہ لوگ اعلان کرتے ہیں کہ مسلمان اس زمانے میں بے وقعت ہوگیے ہیں۔ اس کا سبب ان کے نزدیک اغیار کی ظالمانہ پالیسی ہے۔ یہ رائے موجودہ زمانہ میں اتنی عام ہے کہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ اس رائے پر مسلمانوں کا اجماع ہے۔ مگر یہ اجماع سر تا سر بے بنیاد ہے۔ اس نظریے کی غلطی اسی سے ثابت ہوتی ہے کہ وہ قرآن کی صراحت کے سراسر خلاف ہے۔ قرآن میں بتایا گیا ہے:وَتُعِزُّ مَنْ تَشَاءُ وَتُذِلُّ مَنْ تَشَاءُ بِیَدِکَ الْخَیْرُ إِنَّکَ عَلَى کُلِّ شَیْءٍ قَدِیرٌ (3:26)۔ یعنی اللہ جس کو چاہے عزت دے اور جس کو چاہے ذلیل کرے۔ اور خیر صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ بیشک اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔

مذکورہ آیت اور قرآن و حدیث کے دوسرے نصوص کے مطابق مسلمانوں کو چاہیے کہ جب بھی وہ کسی ’’ظلم‘‘ کے تجربے سے دوچار ہوں تو وہ ہمیشہ اس کا سبب خود اپنے اندر تلاش کریں۔ وہ یقین کریں کہ ان پر جو کچھ گزر رہا ہے وہ صرف ان کی اپنی کوتاہی کا نتیجہ ہے۔ ایسا کوئی خارجی ظلم حقیقت میں کہیں موجود نہیں۔اس مسئلہ کا حل صرف یہ ہے کہ داخلی اصلاح کے ذریعہ خود اپنی کوتاہی کا خاتمہ کیا جائے۔ اس کے بجائے دوسروں کے خلاف شکایت اور احتجاج کی مہم چلانا، بلاشبہ غیر حقیقی ہے۔ اس سے ہرگز صورتِ حال بدلنے والی نہیں۔یہی اسلام کا تقاضا ہے، اور یہی عقل کا تقاضا بھی۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom