طیباتِ دنیا، طیباتِ آخرت

قرآن میں ارشاد ہوا ہے کہ––––  ہر شخص کے لیے اس کے عمل کے اعتبار سے آخرت میں درجے ہوں گے۔ اور تاکہ اللہ سب کو ان کے اعمال پورے کر دے اور کسی پر کوئی ظلم نہ ہو گا۔ اور جس دن انکار کرنے والے لوگ آگ کے سامنے لائے جائیں گے۔ ان سے کہا جائے گا کہ تم اپنی طیبات (اچھی چیزیں) دنیا کی زندگی میں لے چکے اور ان کو برت چکے تو آج تم کو ذلت کی سزادی جائے گی، اس وجہ سے کہ تم دنیا میں ناحق کبر کرتے تھے اور اس وجہ سے کہ تم دنیا میں نافرمان بنے رہے (الاحقاف: ۲۰  – ۱۹)

اس آیت میں طیبات سے مراد مطلق طیبات نہیں ہیں بلکہ ترجیحی طیبات ہیں۔یعنی اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ جو شخص دنیا کی اچھی چیزوں کو برتے گا وہ آخرت کی اچھی چیزوں سے محروم رہے گا۔ بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب ایک طرف آخرت کی طیبات ہوں اور دوسری طرف دنیا کی طیبات، اس وقت جو شخص آخرت کی طیبات کو نظر انداز کر دے، اور اس کو چھوڑ کر دنیا کی طیبات کی طرف دوڑ پڑے، وہ جب آخرت میں پہونچے گا تو وہاں اس کے لیے آخرت کی طیبات میں کوئی حصہ نہ ہوگا۔

 مزید یہ کہ یہاں اصلا ًماکولات و مشروبات یا دنیوی عیش مراد نہیں۔ ان چیزوں کا تعلق اس آیت سے صرف ضمنی ہے۔ اس آیت کا تعلق براہ راست طور پر ان چیزوں سے ہے جو آدمی کو کبر (گھمنڈ) اور فسق (نافرمانی) تک پہونچاتی ہیں۔

اس آیت کا خطاب اصلاً ان لیڈروں سے ہے جنھوں نے اپنی لیڈری کی خاطر حق کا اعتراف نہیں کیا۔ یہ وہ لوگ ہیں جو حق کے تقاضوں کے مقابلے میں عوامی خواہشات کا ساتھ دیتے ہیں تاکہ ان کی عوامی مقبولیت میں کمی نہ آنے پائے۔ جو اپنی بڑائی کو باقی رکھنے کے لیے حق کے آگے نہیں جھکتے۔ جواپنی قوم کے سرکشوں کی مذمت نہیں کرتے،کیوں کہ وہ سمجھتے ہیں کہ اس طرح وہ اپنی قوم کے اندر اپنا مقام کھو دیں گے۔ جو یہ سوچ کر بولتے ہیں کہ اپنے ہم قوموں کے درمیان اپنی مقبولیت کو باقی رکھیں اور ان پہلوؤں کو نظر انداز کر دیتے ہیں جو انھیں آخرت میں مقبولیت کا درجہ دینے والے ہیں۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کا آخرت کی اچھی چیزوں میں کوئی حصہ نہ ہوگا، کیوں کہ وہ اپنی اچھی چیزیں اسی دنیا میں لے چکے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom