دنیا کا جوڑا
والأرض فرشناها فنعم الماهدون ومن كل شيء خلقنا زوجين لعلكم تذكرون ففروا إلى الله إنی لكم منه نذير مبين (الذاریات ۵۰ -۴۸)
اور ہم نے زمین کو بچھایا، پس کیا ہی خوب بچھانے والے ہیں۔ اور ہم نے ہر چیز کو جوڑا جوڑا بنایا تاکہ تم دھیان کرو۔ پس دوڑو اللہ کی طرف، میں اس کی طرف سے ایک کھلا ڈرانے والا ہوں۔
اس دنیا کی ہر چیز جوڑے جوڑے کی صورت میں ہے۔ ہر چیز اپنے جوڑے سے مل کر اپنے مقصد کی تکمیل کرتی ہے–––– ایٹم میں منفی اور مثبت ذرہ، نباتات اور حیوانات میں نراور مادہ، انسان میں عورت اور مرد وغیرہ۔ حتی کہ فلکیاتی مشاہدےکے مطابق ستارے بھی جوڑے جوڑے کی صورت میں ہیں۔
دنیا کا یہ نظام آدمی کو سوچنے کی دعوت دیتا ہے۔ اس کے سامنے یہ سوال آتا ہے کہ اس کائنات میں جب ہر چیز کا جوڑا ہے تو زمین کا جوڑا کہاں ہے۔ ہماری زمین خلا کے اندر ایک تنہا قسم کی چیز دکھائی دیتی ہے۔ یہ آباد اور شاداب کرہ اکیلا نہیں ہو سکتا۔ ضرور ہے کہ اس کا بھی ایک جوڑا موجود ہو۔
قرآن اسی عقلی تقاضے کی تصدیق ہے۔ قرآن سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ نے دنیا کو بھی، دوسری تمام چیزوں کی طرح، جوڑے کی صورت میں بنایا ہے۔ چناں چہ یہاں ایک ارض الدنیا ہے، اور دوسری أرض الجنۃ(الزمر: ۷۴) موجودہ عالم (ارض الدنیا) میں انسان کا قیام برائے آزمائش ہے، دوسرے عالم (أرض الجنۃ) میں انسان کا قیام برائے انعام ہوگا۔ موجودہ دنیا اپنے اخروی جوڑے کے ساتھ مل کر اپنے وجود کومکمل کرتی ہے۔
ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے دو عالم پیدا کیے۔ ایک کامل اور دوسرا غیر کامل۔ ایک باقی اور دوسرا فانی۔ ایک اعلیٰ اور دوسرا ادنی۔ ایک لامحدود اور دوسرا محدود۔ ایک عالم کو اس نے فرشتوں کے انتظام میں رکھا اور دوسرے کو انسانوں کے انتظام میں دے دیا۔
یہاں آدمی کا قیام برائے امتحان ہے، اگلی دنیا میں اس کا قیام بطور انعام ہوگا۔ جو لوگ موجودہ عالم امتحان میں اپنے کو اہل ثابت کریں گے وہ اگلی کامل اور معیاری دنیا میں جگہ پائیں گے۔ اور جو لوگ اس عالم امتحان میں ناکام رہیں گے وہ ہمیشہ کے لیے کائناتی کوڑا خانہ میں پھینک دیے جائیں گے۔