خبر نامہ اسلامی مرکز ۸۲

۱۔ انگریزی ہفتہ وار ایشیا ویک کے نمائندہ مسٹر روی ویلور نے ۴ امئی ۱۹۹۲ کو صدر اسلامی مرکز کا انٹرویو لیا۔ یہ انٹرویو اسلام کے شرعی قوانین کے موضوع پر تھا۔

۲۔مئی ۱۹۹۲ کے تیسرے ہفتہ میں صدر اسلامی مرکز نے حیدر آباد اور گلبرگہ کا سفر کیا۔ اس سفر کی روداد سفر نامہ کے تحت ان شاء اللہ الرسالہ میں شائع کر دی جائے گی۔

۳۔دہلی کے ہندی روز نامہ راشٹریہ سہارا کے نمائندہ مسٹرجو ہر عبد اللہ نے ۱۳ مئی ۱۹۹۲ کو صدر اسلامی کا انٹرویو لیا۔ یہ انٹرویو مسلمانوں کے مختلف ملی اور ملکی مسائل سے متعلق تھا۔

۴۔انگریزی روزنامہ پانیر کے نمائندہ مسٹر کلدیپ کمارنے ۷ مئی ۱۹۹۲ کو صدر اسلامی مرکز کا تفصیلی انٹرویو لیا۔ ان کے سوالات زیادہ ترشریعت کا تصور اور موجودہ مسلمانوں کے مسائل سے متعلق تھے۔ یہ انٹرویو پا نیر کے شمارہ ۱۰ مئی ۱۹۹۲ میں چھپا ہے۔

۵۔مسلم تعلیمی انسٹی ٹیوٹ (راجوری) میں دسویں درجہ تک تعلیم دی جاتی ہے۔ اس اسکول میں نویں اور دسویں درجہ کے طالب علموں کے لیے  اسلامی تعلیمات کو کورس کی کتابوں میں شامل کیا گیا ہے۔

۶۔مالیر کوٹلہ سے گورمکھی زبان میں ایک پندرہ روزہ اخبار شمشیر دست کے نام سے نکلتا ہے۔ اس کے اڈیٹر جناب ساجد اسحاق ہیں۔ اس اخبار میں اکثر الرسالہ کے مضامین گورمکھی میں ترجمہ کر کے شامل کیے جاتے ہیں۔

۷۔ایک صاحب لکھتے ہیں : روزہ نمبر (مارچ ۱۹۹۲) بہت زیادہ مفید ثابت ہوا۔ میں نے مسجد میں لوگوں کو باقاعدگی اور پابندی کے ساتھ پڑھ کر سنایا۔ لوگوں کو مضامین بہت پسند آئے۔ لوگوں کے ذہنوں میں ایک انقلاب پیدا ہوا۔ اور اصلاح فکر میں کوشاں ہونے لگے۔ میں نے الرسالہ کے چھ خریدار بنائے ہیں۔ ان کے پتے لکھ رہا ہوں۔ ان سب کے نام الرسالہ جاری کر دیں (ڈاکٹر شاہ شاہد رشید صابری، سہارن پور)

۸۔ایک صاحب خیر جو اپنا نام ظاہر کرنا نہیں چاہتے، انھوں نے اپنی طرف سے مکمل زر تعاون ادا کر کے ایک سو افراد کے نام الرسالہ ایک ایک سال کے لیے  جاری کرایا ہے۔ اس  میں اردو، ہندی، انگریزی تینوں زبان کے رسالے شامل ہیں۔

۹۔مولانا اے ندوی (درنگ) نے انسان اپنے آپ کو پہچان کا ترجمہ آسامی زبان میں کرکے کتاب کی صورت میں شائع کیا ہے۔رضاء الدین احمدصاحب (درنگ)نے بتایا کہ اس ترجمہ کو عام طور پر پسند کیا گیا۔ لوگوں نے کہا کہ یہ تو صرف ایک کتاب ہے۔ اب آپ اس سلسلے کی تمام کتابوں کو اور تذکیر القرآن کو بھی آسامی زبان میں ترجمہ کر کےچھا پیں۔

۱۰۔محمد امتیاز احمد صاحب (پیدائش  ۱۹۶۳) بہار شریف (نالندہ) کے رہنے والے ہیں۔ وہ عرصہ سے الرسالہ کے قاری ہیں۔ اب ان کے اندر جذبہ پید اہوا کہ کچھ کام کریں۔ چناں چہ انھوں نے اپنے یہاں دینی کتابوں کی دکان کھول لی۔ اسی کے ساتھ انھوں نے الر سالہ کی ایجنسی بھی لے لی ہے اور الرسالہ مطبوعات بھی اپنے یہاں رکھ رہے ہیں۔

۱۱۔آئینہ راعین ایک ہفت روزہ پرچہ ہے جو مراد آباد سے نکلتا ہے۔ اس کے صفحات میں اکثر الر سالہ کے مضامین شائع ہوتے رہتے ہیں۔ اس طرح بہت سے پرچے حوالہ یاحوالے کے بغیر الرسالہ کے مضامین شائع کر رہے ہیں۔

۱۲۔مولانا عبد الرحیم بڈیڈ وی نے بتایا کہ بڈیڈ (ضلع گوڑ گاؤں) کی مسجد میں وہ ہر روز نماز فجر کے بعد کچھ نصیحت کی بات کرتے ہیں۔ آجکل وہ روزانہ "الربانیہ" کے ایک صفحہ کا مضمون نمازیوں کو بتاتے ہیں۔ اسی طرح بہت سے لوگ مسجدوں میں الرسالہ کے مضامین یا کتابوں کے ذریعہ لوگوں کی ذہنی تربیت کر رہے ہیں۔

۱۳۔مسز حسن (سمستی پور) لکھتی ہیں : الرسالہ ہم کو بہت پسند ہے۔ اس کی کچھ کا پیاں ہم اپنے رشتہ داروں کے ذریعہ انگلینڈ بھیج رہے ہیں تاکہ وہاں وہ اپنے احباب میں تقسیم کریں۔ الرسالہ یقیناً وہاں بھی مقبول ہوگا۔ کیوں کہ اس کی سادہ اور صاف تحریر سیدھی دل میں اتر جاتی ہے۔ الرسالہ حقیقت تک پہنچنے کا سیدھا، آسان اور پرکشش راستہ بتاتا ہے۔ وہ لوگوں کی کردار سازی میں مدد دیتا ہے۔ وہ حق کی پہچان کراتا ہے اور انسانوں کا بھلا چاہتا ہے۔ میں نے ہندی الرسالہ بھی ایک غیر مسلم پڑوسی کو دیا ہے۔

۱۴۔جب میں نے الرسالہ کا مطالعہ شروع کیا تو اس میں پایا کہ قرآن و حدیث، دنیا و آخرت کی حقیقتیں سبق آموز واقعات اور با اصول زندگی گزارنے کے بہترین نسخے۔ اور وہ سب کچھ جو ہر انسانی زندگی کے لیے  درکار ہے۔ میں الرسالہ کا ایسا متوالا بن گیا ہوں کہ ہر مہینے اس کا بے صبری سے انتظار کرتا ہوں۔ جنوری ۱۹۹۰ کا واقعہ ہے کہ میں اپنے یہاں کے مولانا امیر حسن صاحب کے بک اسٹال (حسن بک سنٹر) پر کھڑا تھا۔ وہاں میں نے الرسالہ دیکھا، لے کر پڑھنے لگا، کچھ ہی صفحات پڑھا تھا کہ میرے دل کی دنیا بدل گئی۔ الرسالہ نے میرے دل و دماغ پر زبر دست اثر ڈالا۔ میں نے اسی دن یہ تہیہ کر لیا کہ الرسالہ کو ہمیشہ اپنی زندگی سے وابستہ رکھوں گا۔ میں خدا کا بے حدشکر گزار ہوں کہ اس نے میری توجہ اس تعمیری رسالہ کی طرف ایسے وقت میں ڈال دیا جو کہ میرے مزاج کے بننے اور بگڑنے کا زمانہ تھا۔ چناں چہ دو سال کے متواتر مطالعہ کے بعد میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ الرسالہ نے میرے مزاج کی اصلاح کی۔ اور میرے اندر صحیح سوچ پیدا کیا "الرسالہ کا مقام دنیا میں اٹھنے والی تمام اسلامی تحریکوں میں ایسا ہے جیسا کہ دنیا کو روشن کرنے میں سورج کامقام" (محمد عابد حسین، چمپارن)

۱۵۔ایک کتاب " ہندستانی مسلمان " تیار ہوگئی ہے۔ ان شاء اللہ الر سالہ میں آئندہ بطور نمبر شائع کی جائے گی۔ ایک صاحب لکھتے ہیں : الرسالہ کے مطالعہ سے صحیح راہ کو پہچان سکا ہوں۔ تعمیری اور غیر تعمیری قدم میں  فرق محسوس کرنے لگا ہوں۔ صرف یہ ہی نہیں، جذباتیت اور سطحیت سے بالا ہو کر مقصدیت کو ترجیح دینے لگا ہوں۔ کاش ملت اسلامیہ اس پیغام کی اہمیت کو پہچان سکے۔ (سعید احمد سندیلوی، اردو اکیڈمی،لکھنؤ)

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom