دین کے نام پر دنیا

اہل کتاب (یہود و نصاری) کے اندر جو دینی خرابیاں پیدا ہو ئیں، ان کا قرآن میں تفصیل کے ساتھ ذکر موجود ہے۔ ان میں سے ایک خرابی وہ ہے جس کو قرآن میں ان الفاظ میں بیان کیا گیا ہے کہ وہ اللہ کی آیتوں کے بدلے دنیا خریدتے ہیں۔اشتروا بآیاتِ الله ثمناً قليلاً، (التوبہ: ۹) یہ بات قرآن میں بار بار بتائی گئی ہے۔ مثلاً البقرہ ۷۹ ، آل عمران ۱۸۷، المائده ۴۴، وغیرہ۔

 اس قسم کی خرابی ہمیشہ بعد کے زمانے میں پیدا ہوتی ہے۔ کیوں کہ دورِ اول میں کوئی پیغمبر یا پیغمبر کالایا ہوا دین اس حالت میں ہوتا ہی نہیں کہ کوئی شخص اس کو اپنے لیے دینی تجارت کا ذریعہ بنائے۔

حضرت مسیح علیہ السلام نے فلسطین میں نبوت کی۔ اس وقت فلسطین کے کسی شخص کے لیے یہ ممکن نہ تھا کہ وہ دین مسیح کے نام پر دنیوی فائدہ حاصل کرے۔ جب کہ آج مسیحی چرچ حضرت مسیح کے نام پر ساری دنیا میں بہت بڑا مذہبی کاروبار قائم کیے ہوئے ہے۔ پیغمبر اسلام صلی  اللہ علیہ وسلم اپنے ابتدائی دور میں جب مکہ میں تھے تو اس وقت یہ نا قابلِ تصور تھا کہ کوئی شخص " دینِ محمد "یا آپ کی لائی ہوئی کتاب کے نام پر کوئی مادی فائدہ حاصل کرے۔ مگر آج ساری دنیا میں "دین محمد" یا قرآن اور اسلام کے نام پر بہت بڑے پیمانہ پر مادی فائدے حاصل کیے جارہے ہیں۔

 ایسا کیوں ہے۔ یہ دراصل زمانی فرق کا معاملہ ہے۔ پیغمبر کا دین اپنے ابتدائی دور میں حدیث کی زبان میں "غریب " ہوتا ہے۔ اس وقت انسانی سماج کے اندر اس کی جڑیں نہیں ہوتیں۔ اس کی بنیاد پر بڑے بڑے ادارے قائم نہیں ہوتے۔ اس کے ماننے والوں کا کوئی طاقت ور طبقہ موجود نہیں ہوتا۔ اس وقت پیغمبر کا دین صرف ایک تصور ہوتا ہے۔ اس وقت اس کی پشت پر صرف لفظی دلیل کا زور ہوتا ہے، اس کے سوا اور کچھ نہیں۔

مگر بعد کو صورت ِحال بدل جاتی ہے۔ اب پیغمبر کو ماننے والے کروروں کی تعداد میں ساری دنیا میں پھیل جاتے ہیں۔ بڑے بڑے ادارےاس کی عظمت کی تصدیق کرنے کے لیے ہر طرف موجود ہوتے ہیں۔ کسی مذہب کا یہی دوسرا دور ہے جب کہ اس کے ماننے والوں میں وہ خرابی پیدا ہوتی ہےجس کو قرآن میں دین کے بدلے دنیا خرید نا بتایا گیا ہے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom