ہدایت وضلالت

قرآن کتاب ِہدایت (البقرہ: ۱۸۵) ہے۔ بظاہر یہ ہونا چاہیے کہ آدمی کو قرآن سے صرف رہنمائی ملے۔ مگر قرآن میں بتایا گیا ہے کہ اللہ اس قرآن کے ذریعہ بہت سے لوگوں کو گمراہ کرتا ہے اور وہ بہت سے لوگوں کو اس سے راہ دکھاتا ہے۔يُضل بہ كثيرا و يَهْدِى به كثيرا۔(البقره: ۲۶  (

یہاں یہ سوال ہے کہ وہ کون لوگ ہیں جن کو قرآن سے ہدایت ملتی ہے اور وہ کون لوگ ہیں جو قرآن کو پڑھنے کے باوجود گمراہ ہو جاتے ہیں، اس کا جواب خود قرآن میں موجود ہے۔ قرآن میں بتایا گیا ہے کہ یہ اگر چہ حق و صداقت کی کتاب ہے۔ مگر اس سے ہدایت صرف اس شخص کو ملتی ہے جو متقی ہو(البقرہ: ۲۵) دوسری جگہ بتایا گیا ہے کہ جو لوگ فاسق ہوں، ان کو قرآن سے ضلالت اور گمراہی کے سوا اور کچھ نہیں ملے گا (البقرہ: ۲۶)

 اب دیکھیے کہ متقی ہونا کیا ہے اور فاسق ہونا کیا ہے۔ متقی کا لفظ تقوی (وقی /یقی) سے بنا ہے۔ عربی میں اس کے اصل معنی بچنے کے ہیں۔ یعنی معاملات میں محتاط ہونا ((to be cautious of قرآن میں ہے کہ : فمن اتقی وأصلح (الاعراف  :۳۵) یعنی جس شخص نے احتیاط کا انداز اختیار کیا اور بچ بچ کر زندگی گزاری، وہ آخرت میں خوشیوں کی زندگی حاصل کرے گا۔

فاسق کا لفظ فسق سے نکلا ہے۔ عربی میں فسق کے معنی ہیں نکلنا، درست طریقہ سے ہٹ جانا((to go astray قرآن میں ابلیس کے لیے آیا ہے : ففسق عن أمر ربه (الکہف: ۵۰) یعنی ابلیس نے خدا کے حکم کو سید ھی طرح نہیں اپنا یا، وہ خدا کے حکم سے ہٹ گیا۔

 تقوی اور فسق، اپنی حقیقت کے اعتبار سے وہی چیز ہے جس کو آج کل کی زبان میں سنجیدگی (sincerity) اور غیر سنجیدگی (insincerity) کہا جاتا ہے۔ قرآن سے سچی رہنمائی صرف اس شخص کو ملتی ہے جس کے اندر سنجید گی کا مزاج ہو۔ جو آدمی اپنے مزاج کے اعتبار سے غیر سنجیدہ ہو، اس کوقر آن سے کبھی رہنمائی نہیں مل سکتی۔

 قرآن سے ہدایت پانے کی شرط یہ ہے کہ آدمی خالی الذہن ہوکر قرآن کو پڑھے جو شخص خالی الذہن نہ ہووہ قرآن میں اپنے آپ کو پائے گا نہ کہ قرآن کو۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom