قومی بیداری

یونان کا ایک قدیم شہر ہے جس کا نام سالونیکا ہے۔ اس کا دوسرا نام تھیسالونیکا ہے۔ ۱۹۱۲ تک یہاں ترکوں کی حکومت تھی جو پہلی عالمی جنگ میں ترکوں کی شکست کے بعد ختم ہوگئی۔

 یہ یونانی شہر۳۱۵ ق م   میں باقاعدہ طور پر آباد کیا گیا۔ موجودہ انجیل میں سینٹ پال کے جو خطوط ہیں ان میں سے دو خط یہاں کے ان مسیحیوں کے نام ہیں جنھوں نے ابتداءً مسیحی مذہب قبول کیا تھا۔ یہاں یہودی تقریباً پچاس ہزار کی تعداد میں آباد تھے۔ مگر ۱۹۴۳ میں نازیوں نے ان میں سے بیشتر کا خاتمہ کر دیا۔ نیز اس مقام پر جتنے یہودی آثار تھے ان کو بھی مٹا دیا۔ ٹائمس آف انڈیا (۱۴ دسمبر ۱۹۸۳)میں بتایا گیا تھا کہ اب یہاں کی بقیہ یہودی آبادی نے اپنی تنظیم قائم کی ہے جس کا نام یہ ہے:

Alliance Israelite Universelle

اس تنظیم کے صدر لیون بن میور (Leon Ben Mayor) سے پوچھا گیا کہ یہودیت نے یہاں کیا چیزیں کھوئی ہیں۔ انھوں نے جواب میں کہا کہ تقریباً ہر چیز (Almost everything) انھوں نے مزید کہا کہ یہ صرف مصیبت کے لمحات ہیں جب کہ ہمارے نوجوان لوگ اپنے کو یہودی محسوس کرتے ہیں :

It is only in moments of peril that the younger people feel (themselves) Jewish.

یہ بات جو یہودی عالم نے یہودیوں کے بارےمیں کہی، وہی موجودہ زمانے کے مسلمانوں کے لیے بھی درست ہے۔ موجودہ زمانے کے مسلم نوجوانوں میں، ہمارے لکھنے اور بولنے والوں کے الفاظ میں، اسلام زندہ ہو رہا ہے۔ کچھ لوگ اس کو صحوہ اسلامیہ سے تعبیر کرتے ہیں۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ محض قومی مصیبت کی زمین پر ابھرنے والا اسلام ہے نہ کہ حقیقی معنوں میں خدا کی معرفت کی زمین پر ابھرنےوالا اسلام۔

قرآن کی سورہ فصلت  آیت:51  کے مطابق اس قسم کی مذہبیت معتبر نہیں۔ حقیقی مذہبیت وہ ہے جو معرفتِ خداوندی کی بنیاد پر ابھرے نہ کہ مصیبت قومی کی بنیاد پر۔ جس کا سر چشمہ حقیقتِ اعلیٰ کی دریافت ہو نہ کہ مادی مسائل میں مبتلا ہونا۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom