خوشی صرف آخرت میں
چارلی چپلن(Charlie Chaplin) ایک برٹش فلم اسٹار تھا۔ اس کی پیدائش 1889 میں ہوئی۔ اور 88 سال کی عمر میں 1977 میں اس کی وفات ہوئی۔ وہ ایک مزاحیہ اداکار(comedian) تھا۔ اس کا شو دیکھ کر لوگ بہت زیادہ ہنستے تھے۔ مگر خود چارلی چپلن اندر سے غم گین رہتا تھا۔ تمام مادّی سازوسامان کے باوجود، اس کو اپنی زندگی میں خوشی حاصل نہیں ہوئی۔
کہا جاتا ہے کہ ایک بار ایک نفسیاتی ڈاکٹر (psychiatrist) کے پاس ایک شخص آیا۔ اُس نے کہا کہ میں بہت زیادہ افسردہ رہتا ہوں، آپ مجھ کو کوئی ایسی تدبیر بتائیے کہ میں خوش رہ سکوں۔ ڈاکٹرنے کہا کہ تم چارلی چپلن کا شو دیکھا کرو۔ آنے والے نے کہا کہ میں ہی تو چارلی چپلن ہوں۔ میں دوسروں کو ہنساتا ہوں، لیکن میرا دل اندر سے روتاہے۔
چارلی چپلن ایک کامیڈین (comedian) تھا، مگر جب موت کاوقت قریب آیا، تو وہ اپنی نفسیات کے اعتبار سے ایک ٹریجڈین (tragidian) بن چکا تھا۔ وہ شخص جو دوسروں کو ہنساتاتھا، اس نے اپنی حالت پر ایک بار اِن الفاظ میں تبصرہ کیا کہ— میں بارش میں چلنا پسند کرتا ہوں، تاکہ کوئی میرے بہتے ہوئے آنسوؤں کو نہ دیکھ سکے:
I always like to walk in the rain, so that no one can see me crying.
یہی اِس دنیا میں ہر عورت اورمرد کی کہانی ہے۔ لوگ مصنوعی طورپر ہنستے ہیں، لیکن اندر سے انھیں کوئی خوشی حاصل نہیں ہوتی۔ لوگ مصنوعی طور پر اپنی کامیابی کے قصے بیان کرتے ہیں، لیکن اندر سے وہ شکست خوردہ نفسیات میں مبتلا رہتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ موجودہ دنیا میں کسی کے لیے بھی خوشی اور راحت نہیں۔ خوشی اور راحت صرف آخرت میں ہے جو موت کے بعد آنے والے دورِ حیات میں صرف خدا پرست عورتوں اور مردوں کو حاصل ہوگی۔بنانے والے نے موجودہ دنیا کو عمل کے لیے بنایا ہے۔ یہاں صرف عمل برائے مسرت (happiness) ممکن ہے، نہ کہ خود مسرت کا حصول۔