سب سے بڑا فتنہ

صحیح مسلم اور مسند احمد میں ایک حدیث آئی ہے۔ حدیث کے الفاظ یہ ہیں: ’’عن جابر، قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: إنّ إبلیس یضع عرشہ علی الماء، ثم یبعث سَرایاہ یفتنون الناس، فأدناہم منہ منزلۃ أعظمہم فتنۃ۔ یجیٔ أحدہم فیقول: فعلت کذا وکذا۔ فیقول: ماصنعتَ شیئا۔ قال: ثم یجییٔ أحدہم فیقول: ما ترکتہ حتی فرّقت بینہ وبین امرأتہ۔ قال فیدنیہ منہ، ویقول: نعم، أنتَ۔ قال الأعمش: اُراہ قال ’’فیلتزمہ‘‘، (رواہ مسلم بحوالہ مشکاۃ المصابیح، رقم الحدیث: 71)۔

حضرت جابر کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ ابلیس اپنا تخت پانی (سمندر) کے اوپر بچھاتا ہے، پھر وہ دستوں کی شکل میں اپنے ساتھیوں کو بھیجتا ہے، تاکہ وہ لوگوں کو فتنے میں ڈالیں۔ ابلیس کے نزدیک درجے کے اعتبار سے سب سے زیادہ قریب وہ ہوتا ہے جس نے لوگوں کو زیادہ بڑے فتنے میں ڈالا ہو۔ ہر ایک آتا ہے اور کہتا ہے کہ میں نے یہ کیا اور میں نے وہ کیا۔ ابلیس کہتا ہے کہ تم نے کچھ نہیں کیا۔ پھر اُن میں سے ایک آتا ہے اورکہتا ہے کہ میں ایک شخص کے پاس پہنچا اور میں نے اس کے اور اس کی بیوی کے درمیان تفریق ڈال دی۔ بس ابلیس اس کو اپنے قریب کرتا ہے۔ اور کہتا ہے کہ ہاں تم نے کام کیا۔ اعمش نے کہا کہ ابلیس اس کو اپنے سینے سے چمٹا لیتا ہے۔

اِس حدیث میں ایک اہم حقیقت کو بیان کیا گیا ہے۔ سماجی زندگی کا یونٹ گھر ہوتا ہے۔ اور گھر اِس طرح بنتا ہے کہ ایک مرد اور ایک عورت شوہر اور بیوی کی حیثیت سے ایک گھر میں رہنا شروع کرتے ہیں۔ ایسی حالت میں اگر شوہر اور بیوی کے درمیان تفریق پڑ جائے تو گویا کہ سماجی عمارت کی ایک اینٹ کم زور پڑ گئی۔ قدیم زمانے میں یہ بُرائی صرف ایک محدود برائی تھی، مگر جدید تہذیب نے اُس کو ایک عالمی برائی کی حیثیت دے دی ہے۔ آج اجڑے ہوئے گھر (broken homes) کا ظاہرہ ایک عالمی ظاہرہ بن چکا ہے جس نے سماجی زندگی کو جنگل کی زندگی بنا دیا ہے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom