قرآن: تلاشِ فطرت کا جواب

دسمبر 2003 میں اسپین کے شہر اشبیلیہ (Seville) میں ایک انٹرنیشنل کانفرنس ہوئی۔ اس کی دعوت پر راقم الحروف نے بھی اُس میں شرکت کی۔ اِس کانفرنس میں امریکا کے ایک سینئر پروفیسر آئے ہوئے تھے۔ انھوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ میں ایک متلاشی ٔ حق(truth seeker) تھا۔ میں آئڈنٹٹی کرائسس (identity crisis) کے مسئلے سے دوچار تھا، پھر میں نے قرآن کو پڑھا۔ میں نے قرآن میں اپنی آئڈنٹٹی کو دریافت کرلیا:

I have discovered my identity in the Quran.

یہ معاملہ صرف ایک شخص کا نہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اِس دنیا میں ہر عورت اور مرد آئڈنٹٹی کرائسس (identity crisis)کے مسئلے سے دوچار رہتے ہیں، کوئی شعوری طورپر کوئی غیر شعوری طور پر۔ مگر بیش تر لوگ اِس دریافت سے محروم رہتے ہیں۔ لوگوں کاٹنشن میں مبتلا ہونا، اِسی بنا پر ہوتا ہے۔ ہر آدمی کی سب سے بڑی خواہش یہ ہوتی ہے کہ وہ اپنی آئڈنٹٹی کو جانے، لیکن اِس معرفت میں ناکامی اُس کو ٹنشن میں مبتلا کردیتی ہے۔

اصل یہ ہے کہ کوئی عورت یا مرد جب پیدا ہوکر اِس دنیا میں آتے ہیں، تو فطری طورپر اُن کے ذہن میں اِس قسم کے سوالات ابھرنے لگتے ہیں— میں کون ہوں۔ میں کیسے بن گیا۔ میری زندگی کا مقصد کیا ہے۔ موت کیا ہے، اور موت کے بعد کیا۔ میں کہاں سے آیا ہوں اور مجھے کہاں جانا ہے، وغیرہ۔ اِنھیں سوالات کا نام آئڈنٹٹی کی تلاش ہے۔ برطانی سائنس داں سر جیمزجینز (وفات: 1946) نے دیکھا کہ بظاہر دنیا میں اِن سوالات کا جواب موجود نہیں، چناں چہ اس نے اپنی کتاب— پُراسرار کائنات (The Mysterious Universe) میں لکھا ہے کہ— بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ انسان بھٹک کر ایک ایسی دنیا میں آگیا ہے جو اس کے لیے نہیں بنائی گئی تھی:

Man has strayed into a world that was not made for him.

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom