منطقی طرزِ استدلال

ایک عالم سے گفتگو ہوئی۔ میں نے کہا کہ حدیث میں آیا ہے: استفتِ قلبک (اپنے دل سے پوچھ لو)۔ اِس سے معلوم ہوا کہ دین کے تقاضے معلوم کرنے کا ایک ذریعہ قرآن اور حدیث کے علاوہ ہے، اور وہ کامن سنس (common sense)ہے۔ اسلام دین فطرت ہے۔ اِس لیے جو چیز فطری تقاضے کے مطابق ہو، وہ بھی اسلام میں داخل سمجھی جائے گی۔ مثال کے طورپر ہر شخص اپنے ماں باپ سے محبت کرتا ہے۔ وہ اس کو دین کے مطابق سمجھتا ہے۔ حالاں کہ قرآن اورحدیث میں کہیں بھی لفظی طور پر یہ لکھا ہوا موجود نہیں ہے کہ— اپنے ماں باپ سے محبت کرو۔

انھوں نے میری بات کو رد کرتے ہوئے کہا کہ ماں باپ سے محبت کرنے کا حکم قرآن میں موجود ہے، پھر انھوں نے قرآن کی یہ آیت پڑھی: وقضیٰ ربک أن لا تعبدوا إلاّ إیّاہ وبالوالدین إحساناً (الإسراء: 23)۔ میں نے کہا کہ اِس آیت سے آپ کا مدعا ثابت نہیں ہوتا۔اِس آیت میں جس چیز کا حکم دیاگیا ہے، وہ ماں باپ کی محبت نہیں ہے، بلکہ ماں باپ کے ساتھ حسنِ سلوک ہے، یعنی ماں باپ کے ساتھ تمام انسانی اور اخلاقی تقاضے پورے کرنا۔ یہ ایک غیرمنطقی استدلال ہے کہ جس آیت میں اخلاقی سلوک کا ذکر ہو، اُس سے قلبی محبت کا حکم نکالا جائے۔

منطقی استدلال کیا ہے۔ منطقی استدلال (logical argument) دراصل درست ریزننگ (correct reasoning) کا نام ہے۔ یعنی وہ استدلال جو حقائق پر مبنی ہو۔ جس میں متعلق (relevant) اور غیر متعلق (irrelevant) کے فرق کو پوری طرح ملحوظ رکھتے ہوئے بات کہی جائے۔ ایسا استدلال جو مخاطب کے مسلّمہ پر مبنی ہو، نہ کہ کسی یک طرفہ مفروضے پر، جس کی بنیاد قطعی امور پر ہو، نہ کہ ظنی امور پر، جو جذباتی طرزِ فکر سے بالکل پاک ہو، جس میں کامل موضوعی فکر(objective thinking) پائی جائے۔ ایسے ہی استدلال کا نام منطقی استدلال ہے۔ اور منطقی استدلال ہی دراصل درست استدلال (correct reasoning)کا درجہ رکھتا ہے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom