اصلاحِ قلب یا اصلاحِ شعور

قرآن کی سورہ نمبر 26 میں ارشاد ہوا ہے کہ آخرت میں جنت میں داخلے کا مستحق وہ قرار پائے گا جو قلبِ سلیم کے ساـتھ وہاں پہنچے: إلاّ مَن أتی اللہ بقلبٍ سلیم (الشعراء:89)۔ یہاں یہ نہیں فرمایا کہ: إلاّ مَن أتی اللہ بأعمالٍ کثیرۃ (مگر وہ شخص جو بہت زیادہ اعمال لے کر آئے)۔ اِس سے معلوم ہوا کہ جنت کی قیمت حقیقتاً کمیاتی عمل نہیں ہے، بلکہ کیفیاتی عمل ہے، یعنی وہ عمل جس کا تعلق قلبِ سلیم سے ہو۔

اِس آیت میں قلب سے مراد معروف معنوں میں دل نہیں ہے، بلکہ شعور ہے۔ سلیم یا سلامت کا مطلب ہوتا ہے— بَری ہونا۔ ضحّاک بن مُزاحم تابعی (وفات: 723 ء)نے قلبِ سلیم کی تفسیر قلبِ خالص سے کی ہے (تفسیر القرطبی)۔ قلبِ سلیم سے مراد ہے— آلائش سے پاک قلب (pure heart)، یعنی جو شخص دنیا میں اپنی فطرت کو آلائش سے بچائے اور صحیح فطرت کے ساتھ آخرت میں پہنچے۔ اِس کو دوسرے لفظوں میں ڈی کنڈیشنڈروح (de-conditioned soul) بھی کہہ سکتے ہیں۔ قلب کا لفظ یہاں اپنے لٹرری معنیٰ میں ہے۔ ادبی استعمالات میں قلب کا لفظ مرکز ِ شعور کے معنیٰ میں رائج ہوگیا ہے۔ اور قرآن انسانی زبان میں نازل ہوا ہے، اِسی مفہوم کے اعتبار سے قرآن میں بھی اِس لفظ کو استعمال کیاگیا ہے۔ حقیقی معنویت کے اعتبار سے، اِس آیت کا مطلب یہ ہے کہ جو انسان اپنے شعور کی اصلاح کرے، جواپنی فطرت کو بعد کی آلائشوں سے پاک کرے، جو ماحول کی کنڈیشننگ کوتوڑکر اپنے آپ کو ایک ڈی کنڈیشنڈ مائنڈ (de-conditioned mind) بنائے۔ ایسے ہی انسان کو خدا کی معرفت حاصل ہوگی، ایسا ہی انسان صراطِ مستقیم پر چل سکے گا۔

اصل یہ ہے کہ ہر انسان صحیح فطرت پر پیدا ہوتا ہے، پھر ماحول کے اثر سے اُس کی فطرت گرد آلود ہوتی رہتی ہے۔ اِن خارجی اثرات سے پاک کرکے فطرت کواس کی اصل حالت پر قائم کرنے کا نام محاسبہیا ڈی کنڈیشننگ ہے۔ یہی بے لاگ محاسبہ اِس بات کا ضامن ہے کہ آدمی صحیح فطرت یا قلبِ سلیم کا حامل ہو۔ اور جو لوگ ایسا کرسکیں، وہی وہ لوگ ہیں جو قلب سلیم کے ساتھ خدا کے یہاں پہنچیں گے اور آخرت میں جنت کی ابدی دنیا میں داخلے کے مستحق قرار پائیں گے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom