عادت اور ضرورت

آدمی جب کوئی کام بار بار کرے اور برابر کرتا رہے، تووہ دھیرے دھیرے اس کی زندگی کا ایک ایسا حصہ بن جاتا ہے کہ آدمی اس کو اپنی ضرورت سمجھنے لگتا ہے۔ اس کا ذہن یہ بن جاتا ہے کہ اس کے بغیر اس کا کام ہی چلنے والا نہیں۔ مگراس قسم کی چیزیں آدمی کی عادت ہوتی ہیں، وہ اس کی ضرورت نہیں ہوتیں۔ آدمی کو چاہیے کہ وہ عادت اور ضرورت میں فرق کرے۔ ضرورت والی چیز کو تو ضرور وہ اپنی زندگی میں شامل کرے، مگر جو چیز اپنی حقیقت کے اعتبار سے صرف ایک عادت کا درجہ رکھتی ہو، اس کو وہ ہرگز اپنی زندگی کا حصہ نہ بننے دے۔

ضرورت اس چیز کا نام ہے جس کے بغیر زندگی کی بقا ناممکن ہوجاتی ہے۔ اس کے برعکس، عادت وہ چیز ہے جس کا تعلق آرام یا نمائش سے ہے۔ اس طرح کی چیز کو اگر چھوڑ دیا جائے تو اس سے آدمی کی زندگی میں کوئی حقیقی مسئلہ نہیں پیدا ہوتا۔

مجھے اپنی زندگی میں اس قسم کے کئی تجربے ہوئے۔ مثلاً گھر کے رواج کے مطابق، میں شیروانی کا عادی ہوگیا تھا۔ چناں چہ شیروانی پہنے بغیر باہر جانا ایسا معلوم ہوتا تھا، جیسے میں پورا کپڑا نہیں پہنے ہوئے ہوں۔ مگر بعد کو جب مجھ کو شعور آیا تو میں نے شیروانی پہننا چھوڑ دیا۔ دھیرے دھیرے یہ حال ہوگیا کہ اب مجھ کوشیروانی یاد بھی نہیں۔ یہ تجربہ بتاتا ہے کہ شیروانی میرے لیے صرف ایک عادت تھی، وہ میری ضرورت نہیں تھی۔ اِسی طرح کے اورکئی تجربے مجھے اپنی ذاتی زندگی میں پیش آئے۔

حقیقت یہ ہے کہ یہ معاملہ صرف ایک ذاتی مزاج کا معاملہ ہے، وہ خدا کی پیدا کردہ فطرت کا تقاضا نہیں۔ ہر آدمی کو چاہیے کہ وہ اپنے شعور کو اتنا بیدار کرے کہ وہ ضرورت اور عادت میں فرق کرسکے۔ اس کے بعد وہ عادت والی چیزوں کو چھوڑ دے اور ضرورت والی چیزوں کو اپنی زندگی میں باقی رکھے۔ زندگی کی تعمیر میں اس کی اہمیت اتنی زیادہ ہے کہ جو لوگ اس کا لحاظ نہ رکھیں، وہ کبھی اپنی زندگی کی اعلیٰ تعمیر نہیں کرسکتے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom