رکاوٹ کے بغیر

26 اکتوبر 2002 کو نئی دہلی میں مسٹر محمد یٰسین (بھائی جی) سے ملاقات ہوئی۔ انھوں نے کہا کہ بزنس میں آپ میرے گرو ہیں۔ پھر انھوں نے بتایا کہ وہ گولڈ اور سِلور آرٹیکل کے اکسپورٹر ہیں۔ 20 سال پہلے وہ صرف ایک ’’مزدور‘‘ تھے۔ پھر انھوں نے گولڈ اور سلور کے آرٹیکل بنانے کا ابتدائی کام شروع کیا۔ مگر وہ زیادہ آگے نہ بڑھ سکا۔ اس لائن میں اصل اکسپورٹر ایک ہندو تھے۔ وہ یہ کرتے تھے کہ ہمارے سامان میں کوئی نقص (defect) ہو تو وہ سامان کو رجکٹ (reject) کردیتے تھے، جب کہ وہ ہندو کے بنائے ہوئے سامان کو نقص کے باوجود قبول کرلیتے تھے۔

اسی زمانہ میں میں نے ماہ نامہ الرسالہ میں ایک مضمون پڑھا۔ اس مضمون میں بتایا گیا تھا کہ دوسری عالمی جنگ کے بعد جاپان کو بھی اسی قسم کے تجارتی تعصب کا سامنا تھا۔ جاپان نے اس کا مقابلہ اس طرح کیا کہ اپنی فیکٹریوں میں زیرو ڈفکٹ (zero defect) کا اصول رائج کردیا، یعنی ایسے سامان بنانا جو نقص (defect)سے صد فی صد پاک ہوں۔ اس معیار کو حاصل کرنے کے بعد دنیا کے لیے ناممکن ہوگیا کہ وہ جاپان کو نظر انداز کرے۔میں نے اس بات کو پکڑ لیا اور محنت کرکے اپنے سامانوں کو زیروڈفکٹ کے اصول پر تیار کرنے لگا۔ خدا کا شکر ہے کہ مجھے کامیابی ہوئی اور اب یہ حال ہے کہ 20 سال پہلے کا مزدور آج ایک بڑا اکسپورٹر بنا ہوا ہے۔

موجودہ دنیا چیلنج کی دنیا ہے۔ ایسی حالت میں کامیابی کار از یہ ہے کہ جب بھی کسی آدمی کے ساتھ اس قسم کی کوئی ناموافق صورت حال پیش آئے تو وہ اس کو شکایت اور تعصب کے طور پرنہ لے بلکہ وہ یہ سوچے کہ اس کا موثر مقابلہ کس طرح کیا جاسکتا ہے۔دنیا میں جس طرح ناموافق حالات ہیں، اسی طرح یہاں موافق حالات بھی بہت زیادہ ہیں۔ جو آدمی بھی کھلے ذہن کے تحت سوچے گا، وہ ضرور ناموافق پہلو کے اندر موافق پہلو کو تلاش کرلے گا۔ اور اس طرح اس کے لیے ممکن ہوجائے گا کہ اس کی زندگی کا سفر کسی رکاوٹ سے دوچار نہ ہو، اس کا سفر مسلسل جاری رہے، یہاں تک کہ وہ اپنی منزل پر پہنچ جائے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom