بلندفکری

موجودہ دنیا میں آدمی ہر وقت اپنے قریبی حالات میں گھرا رہتا ہے۔ ایسی صورت میں صحیح سوچ کا مالک صرف وہ شخص بنے گا جو اپنے اندر بلند فکری (high thinking) کی صفت پیدا کرے، وہ اپنے قریبی حالات سے اوپر اٹھ کر سوچے، وہ غیر متاثر ذہن کے تحت معاملات پر رائے قائم کرے۔ اِس طرزِ فکر کا فارمولا صرف ایک ہے— اپنی سطح سے اوپر اٹھ کر سوچنا:

To think beyond the limit.

آدمی ہمیشہ کچھ لوگوں کے درمیان زندگی گزارتا ہے۔ لوگوں کی طرف سے اس کو بار بار ناخوش گوار قسم کے تجربات پیش آتے ہیں۔ اِن ناخوش گوار تجربات کی بنا پر ایسا ہوتا ہے کہ اس کے اندر بطور ردّ عمل طرح طرح کے غیر حقیقی جذبات پیدا ہوجاتے ہیں۔ مثلاً غصہ، حسد، نفرت، انتقام، احساسِ برتری، یا احساسِ کم تری، وغیرہ۔ ہر آدمی اِسی قسم کے منفی احساسات کے درمیان زندگی گزارتا ہے۔ یہ احساسات جو ہمیشہ رد عمل کی نفسیات کے تحت پیدا ہوتے ہیں، وہ انسان کو غیر حقیقت پسندانہ سوچ میں مبتلا کردیتے ہیں۔وہ فطرت کے مقرر راستے سے ہٹ کر غیر فطری راستے پر چلنے لگتا ہے۔

اِس دنیا میں کامیابی کا طریقہ صرف یہ ہے کہ آدمی اپنے حالات سے اوپر اٹھ کر سوچ سکے، وہ متاثر ذہن کے تحت کوئی فیصلہ نہ کرے۔ وہ اپنے اندر وہ چیز پیدا کرے جس کو غیر متعصبانہ ذہن، یا تخلیقی فکر (creative thinking) کہاجاتاہے۔ ایسا ہی انسان اِس دنیا میں درست انداز میں سوچے گا اور اپنے عمل کی درست منصوبہ بندی کرے گا اورآخر کار کامیابی کی منزل تک پہنچے گا۔

بلند فکری کسی انسان کے لیے سب سے بڑی نعمت ہے۔ بلند فکری میں جو چیز سب سے بڑی رکاوٹ ہے، وہ ڈسٹریکشن (distraction) ہے، یعنی ذہن کا مختلف سمتوں میں منتشر ہوجانا۔ آدمی کو چاہیے کہ وہ اپنے آپ کوہر قسم کے ذہنی انتشار سے بچائے، تاکہ وہ اپنے اندر صحتِ فکر کو قائم رکھ سکے۔ یہ دراصل صحتِ فکر ہی ہے جو انسان کو حیوان سے ممیز کرتی ہے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom