اختلاف کے باوجود

حضرت عثمان رضی اللہ عنہ تیسرے خلیفہ راشد تھے۔ آخر عمر میں بعض جھوٹی خبروں کی بنا پر ایک ہزار سے زیادہ آدمی مدینہ آئے۔ انھوں نے مدینہ پہونچ کر کافی شوروغل کیا اور آخر کار حضرت عثمان کے مکان کو گھیر لیا۔ اگر چہ حضرت عثمان کے خلاف ان کا الزام سراسر بے بنیا دتھا، مگریہ مسلمان آپ سے اتنابر ہم ہوئے کہ آپ کا گھر سے نکلنا اور گھر میں پانی جانا بند کر دیا۔ یہاں تک کہ 18 ذی الحجہ35 ھ کو حملہ کر کے آپ کو شہید کر دیا۔ بوقت وفات آپ کی عمر82 سال تھی۔

 حضرت عثمان کا محاصرہ تقریبا 40دن تک جاری رہا۔ بلوائیوں نے جب حضرت عثمان کو گھیرلیا اور مکان سے نکلنے پر پابندی لگا دی تو آپ کے لیے مسجد جانا ممکن نہ رہا۔ خلیفہ کی حیثیت سے نمازوں کی امامت آپ ہی فرماتے تھے۔ جب آپ کا مسجد جانا بند ہو گیا تو بلوائیوں کا سردار غافقی بن حرب‌عکّی امام بن گیا۔ اس نے مدینہ کی مسجد میں نمازوں کی امامت شروع کر دی۔

یہ مدینہ کے مسلمانوں کے لیے بڑی سخت آزمائش کی بات تھی۔ ایک طرف وہ اپنے لیے ضروری سمجھتےتھے کہ مسجد میں جا کر جماعت کے ساتھ نماز ادا کریں، دوسری طرف وہ دیکھ رہے تھے کہ ایک شخص جو کھلا ہوا مفسد اور غلط کا رہے، وہی مسجد کا امام بنا ہوا ہے۔ اس نازک حالت میں ایک شخص حضرت عثمان سے ملا اور ان سے پوچھا کہ ایسی حالت میں ہم کیا کریں۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے انھیں یہ ہدایت فرمائی کہ تم لوگ اس کے پیچھے نماز ادا کرو۔ آپ نے فرمایا:

فَإِذَا أَحْسَنَ النَّاسُ فَأَحْسِنْ مَعَهُمْ، وَإِذَا أَسَاءُوا ‌فَاجْتَنِبْ ‌إِسَاءَتَهُمْ(صحیح البخاری، حدیث نمبر 695)۔ یعنی، جب وہ لوگ کوئی نیک کام کریں تو اس میں ان کا ساتھ دو اور جب وہ لوگ کوئی برا کام کریں تو ان کی برائی سے دور رہو۔

خلیفہ راشد کے اس واقعہ میں عظیم الشان نمونہ ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کسی شخص سے ہمیں خواہ کتنی ہی زیادہ شکایت ہو، اس کے بارے میں اظہار رائے کرتے ہوئے ہمیں ہمیشہ انصاف پر قائم رہنا چاہیے۔ ہمیں اپنے اختلاف کو حد کے اندر رکھنا چاہیے، نہ یہ کہ اختلاف پیداہونے کے بعد ہم حد کے باہر نکل جائیں۔

Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom