آرٹ آف لائف
ایک فوجی جنرل نے بتایا کہ آرٹ آف وار(art of war) کیا ہے۔ اُس نے کہا کہ— سب سے زیادہ مؤثر مسلّح فوج وہ ہے جو غصہ اور نفرت کے بغیر لڑائی کرے:
The most effective armed forces are those who fight without anger or hate.
ایسا کیوں ہے کہ غصہ اور نفرت کے بغیر لڑی جانے والی جنگ زیادہ کامیاب جنگ ہوتی ہے۔ اُس کا سبب یہ ہے کہ جب فوج غصہ اور نفرت سے خالی ہو تو وہ زیادہ بہتر انداز میں مقابلے کی منصوبہ بندی کرسکتی ہے۔ غصہ او رنفرت، انسان کی عقل کو ماؤف کردیتے ہیں۔ ایسی حالت میں اُس کے لیے زیادہ بہتر تدبیر کار اختیار کرنا ممکن نہیں ہوتا۔
یہ اصول صرف آرٹ آف وار کا اصول نہیں ہے، بلکہ وہ آرٹ آف لائف کا اصول بھی ہے۔ میدانِ جنگ سے باہر جو انسانی زندگی ہے، وہاں بھی مسلسل طور پر افراد اور گروہوں کے درمیان پُرامن مقابلہ جاری رہتا ہے۔ اِس پُر امن مقابلے میں ضرورت ہوتی ہے کہ فرد یا گروہ اپنے معاملے کی کامیاب منصوبہ بندی کریں۔ یہ کامیاب منصوبہ بندی دوبارہ وہی ذہن کرسکتا ہے جو غصہ اور نفرت سے خالی ہو، جو غیر متاثر ذہن کے تحت حالات کا اندازہ کرے، جو واقعات کا منفی اثر لیے بغیر اپنی تدبیر کا نقشہ بنائے۔ایسا انسان معاملات کو بے لاگ انداز میں دیکھتا ہے، وہ خالص حقائق کی روشنی میں اپنے عمل کا نقشہ بناتا ہے۔ ایسے ہی لوگ اپنے حریف کی پوزیشن کا صحیح اندازہ کرتے ہیں۔ اور جو لوگ ایسا کریں، وہی کامیابی کی منزل تک پہنچتے ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ آرٹ آف لائف کا اصول بھی وہی ہے جو آرٹ آف وار کا اصول ہے۔ دونوں ہی میں کامیابی وہ لوگ حاصل کرتے ہیں جو معاملات پر مثبت ذہن کے تحت غور کریں۔ اِس کے برعکس جو لوگ منفی ذہن کے تحت سوچیں، وہ ہمیشہ ناکام رہتے ہیں، حربی مقابلے کے میدان میں بھی اور پُرامن مقابلے کے میدان میں بھی۔