اختلاف ایک آزمائش
اختلاف ایک پرچۂ امتحان ہے۔ کسی سے آپ کااختلاف پیداہو جائے تو سمجھ لیجیے کہ اللہ نے آپ کو ایک نازک آزمائش میں ڈال دیا تاکہ یہ جانے کہ آپ سچے مومن ہیں یا سچے مومن نہیں ہیں۔ اختلاف کو اختلاف کے دائرے میں رکھنا سچے اہل ایمان کاطریقہ ہے۔ جو لوگ اختلاف کو تخریب کاری کے درجے تک پہنچادیں وہ بلاشبہ ایمان واسلام کے دائرے سے نکل گئے۔
آدمی جب اختلاف کو اختلاف کے دائرے میں رکھے تو اس کا امکان ہوتا ہے کہ تبادلۂ خیال کے دوران دونوں میں سے کسی کے اوپر سچائی کھل جائے اور اس طرح جو بھٹکے ہوئے مسافر کی مانند تھا وہ دوبارہ صحیح راستہ پر آجائے۔مگر جب ایک آدمی اختلاف کو تخریب کاری تک پہنچا دے تو اس کے بعد گمراہی کے گڑھے میں گرنے کے سوا کوئی انجام اس کے لیے باقی نہیں رہتا۔ ایسے آدمی کادماغ منفی سوچ کا کارخانہ بن جاتا ہے۔ وہ دلیل اور الزام تراشی کے فرق کو سمجھنے کی اہلیت کھو دیتاہے۔وہ منصفانہ اختلاف کی حد سے گزر کر ظالمانہ اختلاف کے دائرےمیں داخل ہوجاتا ہے۔ وہ خدا کی پکڑ کے احساس سے غافل ہوجاتا ہے۔ وہ صرف اپنی انا (ego)کورہنمابنا لیتاہے۔ اب اس کامقصد حق کو قائم کرنا نہیں ہوتا بلکہ صرف اپنی ذات کو قائم کرنا اس کااول وآخر مقصد بن جاتا ہے۔ وہ خدا کی رحمت سے دور ہو کرپوری طرح شیطان کی گرفت میں آجا تا ہے۔
اختلاف پیدا ہونا بالکل فطری ہے۔مگر اختلاف کوتخریب کاری بنا نا سراسر ظالمانہ فعل ہے۔ جولوگ اختلاف کو تخریب کا ری بنائیں ان کے لیے سخت خطرہ ہے کہ وہ خدا کی شدید پکڑمیں آجائیں۔ عین ممکن ہے کہ آخرت میں ان سے کہہ دیا جائے کہ آج تم نے دنیا کی زندگی میں شیطان کو اپنا رہنما بنایا۔ اب آخرت کی خدائی نعمتوں میں تمہارا کوئی حصہ نہیں۔
اختلاف کے وقت عدل پرقائم رہناآدمی کے لیے جنت کادروازہ کھولتا ہے، اور اختلاف کے وقت عدل وانصاف سے ہٹ جانا آدمی کو جہنم کے دروازے پر پہنچادیتا ہے۔
)اِس شمارے کے اردو مضامین اختلافِ رائے کے موضوع پر زيرِ اشاعتنئی کتاب کے مضامین پر مشتمل ہیں)