اختلاف کو بھلا دیا
گوربا چوف(Mikhail Sergeyevich Gorbachev, 1931-2022) سوویت یونین کے آخری لیڈر تھے۔ وہ1985 میں سوویت روس میں برسر اقتدار آئے۔ انھوں نے پارٹی میں اپنے موافق افراد لانے کے لیے اس کے ڈھانچے کو بدلنا شروع کیا۔ اس وقت بورس یلتسین (Boris Nikolayevich Yeltsin,1931-2007) پولِٹ بیورو کے ممبر تھے۔ گوربا چوف ان کی غیر معمولی شخصیت سے خائف تھے۔ اس لیے وہ یلتسین کو پولٹ بیورو میں شامل کرنے کے مخالف تھے۔ یہ اختلاف بڑھتا رہا۔ یہاں تک کہ 1987 میں یلتسین نے پارٹی کے تمام اعلیٰ عہدوں سے استعفا دے دیا۔1989 میں یلتسین جمہوریہ روس کی صدارت کے لیے کھڑے ہوئے تو گوربا چوف نے ان کی مخالفت کی۔ اور ان کے مقابلےمیں دوسرا امیدوار کھڑا کیا۔ تاہم اس مخالفت کے باوجود یلتسین کامیاب ہوئے اور جمہوریہ روس کے صدر بن گئے (ہندوستان ٹائمس 26 اگست 1991)۔
روسی کمیونسٹ پارٹی کے انتہا پسند گروہ نے 19 اگست 1991 کو گوربا چوف کے خلاف بغاوت کی اور ان کو ہٹا کر کر یملن کی حکومت پر قابض ہو گئے۔ اس کا حوصلہ بھی ان کو اسی اختلاف سے ملا۔ وہ سمجھتے تھے کہ یلتسین اور گوربا چوف کے اختلاف سے فائدہ اٹھا کر وہ گوربا چوف کا خاتمہ کر سکتے ہیں۔ مگر عملاً اس کے برعکس صورت ِحال پیش آئی۔ بغاوت کے بعد یلتسین نے اپنے تمام اختلافات کو بھلا دیا۔ انھوں نے اپنی پوری طاقت اور اپنی ساری ذہانت گوربا چوف کی حمایت پر لگادی۔ اپنی ذات کو خطرے میں ڈال کر انھوں نے باغی حکمرانوں کے خلاف عوام کو منظم کیا۔ بغاوت کے اگلے ہی دن اس کے خلاف ماسکو میں اتنا بڑا عوامی مظاہرہ کرایا کہ باغیوں کو حکومت چھوڑ دینا پڑا۔ 21 اگست 1991 کو گوربا چوف کریمیا سے واپس آگئے اور دوبارہ حکومت کا عہدہ سنبھال لیا۔ عام طور پر تسلیم کیا گیا ہے کہ گوربا چوف کا زندہ بچ جانا اور دوبارہ صدر کے عہدہ پر واپس آجانا یلتسین کا کارنامہ ہے۔
بلند فطرت آدمی کی سب سے بڑی پہچان یہی ہے۔ مشکل وقت میں وہ شکایت اور اختلاف کو بھلا کر انسان کا ساتھ دیتا ہے۔ جبکہ پست فطرت آدمی کا معاملہ اس کے بالکل بر عکس ہے۔