سپورٹنگ رول

قرآن میں بتایا گیا ہے کہ اللہ نے جب انسان (آدم) کو پیدا کیا تو فرشتوں کو حکم دیا کہ تم انسان کے آگے سجدہ کرو۔ یہ سجدہ، سجدۂ عبادت نہ تھا۔ اس کا مطلب صرف یہ تھا کہ انسان کو زمین پر آباد کیا جائے گا اور فرشتوں کو یہ کرنا ہوگا کہ وہ انسان کے ساتھ سپورٹنگ رول اداکریں۔ حضرت نوح نے جب کشتی بنائی تو اس وقت اللہ نے ان سے کہا: وَاصْنَعِ الْفُلْکَ بِأَعْیُنِنَا وَوَحْیِنَا(11:37) یعنی اور ہماری نگرانی میں اور ہماری وحی کے مطابق تم کشتی بناؤ۔یہ صرف ایک کشتی کا معاملہ نہ تھا بلکہ وہ انسان کے ساتھ کیا جانے والاعام معاملہ تھا۔ انسان جب کوئی کام کرتا ہے تو وہ فرشتوں کے سپورٹ سے کرتا ہے۔ فرشتوں کے سپورٹ کے بغیر انسان کوئی کام نہیں کرسکتا۔ موجودہ زمانے میں انسان نے جو تہذیب بنائی ہے، وہ بلاشبہ انسان کا ایک بڑا کارنامہ ہے۔ یہ کارنامہ بھی بلاشبہ فرشتوں کے سپورٹ سے انجام پایا۔ گویا کہ تہذیب کے آغاز میں اللہ نے انسان سے کہا: اصنع الحضارۃ بأعیننا و وحینا۔ یعنی تہذیب کی تشکیل کرو، فرشتے اس معاملے میں تمہاری مدد کریں گے۔

فطرت کا یہی اصول انسان اور انسان کے درمیان بھی مطلوب ہے۔ انسان جب کوئی بڑا کام کرتا ہے تویہ کام بہت سے لوگوں کے تعاون سے انجام پاتا ہے۔فطرت کے نظام کے مطابق، اس تعاون میں کسی انسان کا قائدانہ رول ہوتا ہے اور کچھ لوگوں کا سپورٹنگ رول۔انسانی سپورٹ کے بارے میں اس اصول کا ذکر قرآن میں ان الفاظ میں آیا ہے: وَرَفَعْنَا بَعْضَہُمْ فَوْقَ بَعْضٍ دَرَجَاتٍ لِیَتَّخِذَ بَعْضُہُمْ بَعْضًا سُخْرِیًّا (43:32)۔ یعنی اور ہم نے ایک کو دوسرے پر فوقیت دی ہے تاکہ وہ ایک دوسرے سے کام لیں ۔انسانوں کے درمیان صلاحیتوں کا فرق ہے۔ یہ فرق اسی لیے ہے کہ لوگوں کے درمیان باہمی تعاون وجود میں آئے۔ اگر تمام لوگ یکساں صلاحیت کے ہوں تو تعاون ممکن نہ ہوگا۔ لوگوں کو چاہیے کہ فطرت کے اس نظام کو سمجھیں، اور اپنی صلاحیت کے مطابق اپنا رول ادا کرنے پر راضی ہوجائیں۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom