قرآن سے نصیحت

قرآن فہمی کے بارے میں دو آیتیں ان الفاظ میں آئی ہیں: کِتَابٌ أَنْزَلْنَاہُ إِلَیْک َ مُبَارَکٌ لِیَدَّبَّرُوا آیَاتِہِ وَلِیَتَذَکَّرَ أُولُو الْأَلْبَابِ (38:29)۔یعنی یہ ایک بابرکت کتاب ہے جو ہم نے تمہاری طرف اتاری ہے، تاکہ لوگ اس کی آیتوں پر غور کریں اور تاکہ عقل والے اس سے نصیحت حاصل کریں۔ دوسری آیت کے الفاظ یہ ہیں:کِتَابٌ فُصِّلَتْ آیَاتُہُ قُرْآنًا عَرَبِیًّا لِقَوْمٍ یَعْلَمُونَ (41:3)۔ یعنی یہ ایک کتاب ہے جس کی آیتیں کھول کھول کر بیان کی گئی ہیں، عربی زبان کا قرآن، ان لوگوں کے لیے جو علم رکھتے ہیں۔ان دونوں آیتوں کے اسلوب پر غور کرنے سے یہ سمجھ میں آتا ہے کہ قرآن فہمی کی دو سطحیں (levels) ہیں۔ ایک ہے وہ سطح جو عربی زبان بخوبی جاننے سے حاصل ہوتی ہے۔ یہ قرآن فہمی کا علمی درجہ ہے۔ اس سطح پر جو آدمی قرآن کو پڑھے، اس کو قرآن کی باتوں سے معنوی واقفیت حاصل ہوجائے گی۔ قرآن فہمی کی دوسری سطح وہ ہے، جو تدبر کے ذریعے حاصل ہوتی ہے۔ اس دوسری سطح پر قرآن فہمی کے ذریعے آدمی کو گہری رہنمائی حاصل ہوتی ہے، جس کو نصیحت کہاجاتا ہے۔

مثلاً قرآن میں ماہ رمضان کا بیان ہے، اس کے بعد فرمایا: فَمَنْ شَہِدَ مِنْکُمُ الشَّہْرَ فَلْیَصُمْہُ (2:185)۔ عربی زبان سے واقفیت رکھنے والا آدمی جب اس آیت کو پڑھے گا تو وہ آیت کا فقہی مفہوم جان لے گا۔ یعنی رمضان کے مہینے میں روزہ رکھنا فرض ہے۔اس سلسلہ بیان کی اگلی آیت کا ترجمہ یہ ہے: اور جب میرے بندے تم سے میری بابت پوچھیں تو میں نزدیک ہوں، پکارنے والے کی پکار کا جواب دیتا ہوں جب کہ وہ مجھے پکارتا ہے، تو چاہیے کہ وہ میرا حکم مانیں اور مجھ پر یقین رکھیں، تاکہ وہ ہدایت پائیں (2:186)۔ اس آیت کو پڑھ کر عربی زبان جاننے والایہ سمجھ لے گا کہ اللہ سے سوال کرنے والا آدمی اللہ سے قریب ہے، اور اس کے سوال کا جواب دیتا ہے۔ لیکن یہ جواب کس صورت میں آتا ہے۔ یہ مجرد عربی زبان جاننے سے معلوم نہیں ہوتا، بلکہ غور وفکر کرنے سے اس کا ادراک ہوسکتا ہے۔ یعنی آیت پر تدبر کرنے کے ذریعے سے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom