بے نقص کائنات
ہماری کائنات ایک بے نقص کائنات ہے۔ قرآن میں اس کائناتی حقیقت کو ان الفاظ میں بیان کیا گیا ہے: الَّذِی خَلَقَ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ طِبَاقًا مَا تَرَى فِی خَلْقِ الرَّحْمَنِ مِنْ تَفَاوُتٍ فَارْجِعِ الْبَصَرَ ہَلْ تَرَى مِنْ فُطُورٍ۔ ثُمَّ ارْجِعِ الْبَصَرَ کَرَّتَیْنِ یَنْقَلِبْ إِلَیْکَ الْبَصَرُ خَاسِئًا وَہُوَ حَسِیر (67:3-4)۔ یعنی جس نے بنائے سات آسمان، اوپر نیچے، تم رحمٰن کے بنانے میں کوئی خلل نہیں دیکھو گے، پھر نگاہ ڈال کر دیکھ لو، کہیں تم کو کوئی خلل نظر آتا ہے۔ پھر بار بار لوٹاؤ نگاہ کو، نگاہ ناکام تھک کر تمہاری طرف واپس آجائے گی۔
موجودہ زمانے میں کائنات کا مطالعہ نہایت وسیع پیمانے پر کیا گیاہے۔ دوربین اور خورد بین کے ذریعے انسان مشاہدہ کی اس حد تک پہنچ گیا ہے، جو پہلے بالکل ممکن نہ تھا۔ اس مشاہدے کے ذریعے انسان کائنات کے بڑے اجسام سے بہت زیادہ واقف ہوگیا ہے، اور کائنات کے چھوٹے اجسام سے بھی۔اس مشاہدے نے انسان کو صرف یہ بتایا ہے کہ قرآن کا دعوی مکمل طور پر ایک صحیح دعوی ہے۔ اب یہ ایک مسلّم حقیقت بن گئی ہے کہ کائنات بے حد منظم کائنات ہے۔ اس میں کسی بھی قسم کا نقص (defect) موجود نہیں۔
موجودہ زمانے میں انسان نے ٹکنالوجی کی دنیا میں بہت زیادہ ترقی کی ہے۔ انسان نے بہت زیادہ چاہا کہ انسانی دنیا کے مینجمنٹ کو زیرو ڈیفکٹ مینجمنٹ کی سطح تک پہنچائے۔ مگر غیر معمولی کوششوں کے باوجود انسان زیرو ڈیفکٹ مینجمنٹ کی سطح پر اپنے کسی نظام کو قائم نہ کرسکا۔ اس موضوع پر بڑی تعداد میں مضامین لکھے گئے ہیں، اور کتابیں چھاپی گئی ہیں۔ ان میں سے انٹرنیٹ پر ایک آرٹیکل یہ ہے:
The Concept of Zero Defects in Quality Management, by Ms Chandana Das