عصری اسلوب، غیر عصری اسلوب

ایک صاحب نے یہ سوال کیا ہے کہ اسلام کا عصری اسلوب کیا ہے، اور غیر عصری اسلوب کیا ہے۔ اس کی وضاحت فرمائیں۔(حافظ سید اقبال احمد عمری، عمر آباد، تامل ناڈو)

اس سوال کا جواب یہ ہے کہ عصری اسلوب کسی نئے اسلوب کا نام نہیں ہے۔ یہ درحقیقت قدیم مسئلے کو جدید الفاظ میں بیان کرنا ہے۔ یہ وہی چیز ہے، جس کو سابق مہتمم دار العلوم دیوبند، مولانا قاری محمد طیب صاحب (1897-1983ء) نے ان الفاظ میں بیان کیا تھا: مسائل قدیم ہوں، اور دلائل جدید ہوں۔ قاری محمد طیب صاحب کا یہ جواب بالکل صحیح جواب تھا۔ کیوں کہ ہمیشہ ایسا ہوتا ہے کہ بیان کرنے کا اسلوب بدلتا ہے، جہاں تک اصل بات کا تعلق ہے، وہ بدستور اپنی اصل حالت پر باقی رہتی ہے۔

مثال کے طور پر گرہن (eclipse) کا واقعہ لیجیے۔ زمین پر سورج گرہن اس وقت لگتا ہے جب چاند دورانِ گردش زمین اور سورج کے درمیان آ جاتا ہے، جس کی وجہ سے سورج کا مکمل یا کچھ حصہ دکھائی دینا بند ہو جاتا ہے۔اسی طرح زمین کا وہ سایہ جو زمین کی گردش کے باعث کرہ زمین کے چاند اور سورج کے درمیان آ جانے سے چاند کی سطح پر پڑتا ہے اور چاند تاریک نظر آنے لگتا ہے۔ یہی چاند گرہن کہلاتا ہے۔

اصل یہ ہے کہ زمین اور چاند تاریک کرے ہیں۔ اور یہ دونوں سورج سے روشنی حاصل کرتے ہیں۔ زمین سورج کے گرد اپنے مدار پر گھومتی ہے اور چاند زمین کے گرد اپنے مدار پر گھومتا ہے۔ یہ سال میں دو مرتبہ ایک دوسرے کے سامنے آ جاتے ہیں جس سے ایک کا سایہ دوسرے پر پڑتا ہے۔ چاند پر سایہ پڑتا ہے تو چاند گرہن اور سورج پر پڑتا ہے تو سورج گرہن کہلاتا ہے۔

رسول کے زمانے میں ایک بار گرہن کا واقعہ پیش آیا، اتفاق سے اسی دن رسول اللہ کے صاحبزادے ابراہیم کی وفات ہوئی تھی۔ اس وقت لوگوں نے قدیم ذہن کے تحت کہا کہ یہ گرہن پیغمبر کے بیٹے کی وفات کی وجہ سے لگا ہے۔ رسول اللہ کو معلوم ہوا تو آپ نے لوگوں کو مسجد میں اکٹھا کیا، اور کہا:إِنَّ الشَّمْسَ وَالقَمَرَ آیَتَانِ مِنْ آیَاتِ اللَّہِ، لاَ یَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلاَ لِحَیَاتِہِ، فَإِذَا رَأَیْتُمْ ذَلِکَ فَاذْکُرُوا اللَّہَ (صحیح البخاری،حدیث نمبر 5197)۔ یعنی سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، یہ دونوں گرہن زدہ نہیں ہوتے ہیں کسی کی موت یا زندگی پر۔ جب تم اس کو دیکھو تو اللہ (کی قدرت )کو یاد کرو۔

رسول اللہ نے جس بات کو آیت کی زبان میں بیان کیا تھا،اسی کو آج معنی خیز الائنمنٹ (alignment) کی زبان میں بیان کیا جائے گا۔یعنی گرہن کا واقعہ تین متحرک باڈی(سورج، زمین، چاند) کے ایک سیدھ میں آجانے کی بنا پر پیش آتا ہے۔ بیک وقت تین متحرک غیر مساوی کروں کا معنی خیز انداز میں ایک سیدھ میں آجانا، بلاشبہ خالقِ کائنات کا ایک انوکھا معجزہ ہے، اور اس اعتبار سے وہ ایک عظیم نشانی ہے۔

 

موجودہ دنیا اِس ڈھنگ پر بنی ہے کہ یہاں ہمیشہ مسائل موجود رہتے ہیں۔ مسائل، زندگی کا ایک ایسا حصہ ہیں جن کوکسی بھی حال میں زندگی سے جُدا نہیں کیا جاسکتا۔ ایس حالت میں صحیح طریقہ یہ نہیں ہے کہ مسائل سے بے فائدہ طورپر لڑائی جاری رکھی جائے، بلکہ صحیح طریقہ یہ ہے کہ حُسنِ تدبیر سے مسائل کو مواقع میں تبدیل کردیا جائے۔ پیغمبر اسلام کی پوری زندگی حُسن تدبیر کی مثال ہے۔ اِس معاملے کی تفصیل جاننے کے لیے ملاحظہ ہو راقم الحروف کی کتاب— مطالعۂ سیرت:

The Prophet Muhammad: A Simple Guide to His Life

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom