خدا موجود ہے

نظام الدین ویسٹ میں ہمارے آفس کے قریب ایک پارک ہے۔ ایک عورت وہاں اپنے بچوں کے ساتھ آئی۔ کچھ دیر وہ پارک میں ٹھہری، پھر بچوں کو چھوڑ کر کسی کام سے باہر جانے لگی۔ اس وقت چھوٹی لڑکی اماں اماں کہہ کر رونے لگی۔ لڑکے نے کہا کہ کیوں روتی ہو۔ لڑکی نے جواب دیا کہ میری ماں چلی گئی۔ اس کے جواب میں لڑکے نے کہا: ماں کے جانے پر روتی کیوں ہو، میں جو ہوں۔

تمثیل کی زبان میں یہ واقعہ مسلمانوں کی موجودہ حالت کو بتاتا ہے۔ مسلمان ساری دنیا میں براہ راست یا بالواسطہ طور پر شکایت کی بولی بول رہے ہیں۔ وہ اپنے آپ کو مظلوم بتاکر احتجاج کررہے ہیں۔ یہ حال دنیا کے تمام مسلمانوں کا ہے۔ مسلمان اس وقت ساری دنیا میں تقریباً ایک سو بیس کروڑ ہیں۔ مگر اس معاملے میں شاید کسی مسلمان کا کوئی استثناء نہیں۔

قرآن میں آیا ہے کہ اللہ تمھارے قریب ہے۔ تم اللہ کو پکارو وہ تمھاری پکار کا جواب دے گا (غافر، 40:60)۔ قرآن کی یہ آیت گویا خاموش زبان میں کہہ رہی ہے کہ تم مظلومیت کی فریاد کیوں کر رہے ہو۔ اللہ موجود ہے، تم اللہ رب العالمین کو پکارو، وہ تمھاری پکار کا جواب دے گا۔قرآن کی اس طرح کی آیات کی موجودگی کے باوجود جو لوگ احساسِ مظلومیت یا احساس محرومی میں جی رہے ہوں، وہ بلاشبہ قرآن کی اس آیت کے مصداق ہیں: وَمَنْ کَانَ فِی ہَذِہِ أَعْمَى فَہُوَ فِی الْآخِرَةِ أَعْمَى وَأَضَلُّ سَبِیلًا (17:72)۔ یعنی جو شخص اس دنیا میں اندھا رہا، وہ آخرت میں بھی اندھا رہے گا اور وہ بہت دور پڑا ہوگا راستے سے۔

مسلمانوں کا اس طرح اپنی مظلومیت کی داستان بیان کرنا، کوئی سادہ بات نہیں۔ وہ اللہ پر بے اعتمادی کا اظہار ہے۔ وہ اس بات کا ثبوت ہے کہ لوگوں نے اللہ کی معرفت حاصل نہیں کی، وہ اللہ کے بارے میں یقین سے محروم ہیں۔ ایسے لوگوں کو خود اپنی اصلاح کرنی چاہیے، نہ کہ دوسروں کے خلاف احتجاج۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom