دین اور تاریخ

قرآن میں حج کا حکم دیتے ہوئے ایک بات آئی ہے۔ اس آیت کا ترجمہ یہ ہے: لوگوں میں حج کا اعلان کردو، وہ تمہارے پاس آئیں گے۔ پیروں پر چل کر اور دبلے اونٹوں پر سوار ہو کر جو کہ دور دراز راستوں سے آئیں گے (22:27)۔ قرآن کی اس آیت میں حج کے لیے پیدل یااونٹ یا اونٹنی کی سواری کا ذکر زمانی سبب سے ہے، یعنی یہ الفاظ قدیم زمانے کی نسبت سے ہیں، وہ علی الاطلاق طور پر حج کی عبادت کا حصہ نہیں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ موجودہ زمانے میں جب ہوائی جہاز کا دور آیا، تو تمام علما نے ہوائی جہاز کے ذریعے حج کا سفر شروع کردیا، اور کسی کو اس پر اعتراض نہیں ہوا۔

قرآن میں اس طرح کے اور بھی احکام ہیں، جو زمانی سبب سے ہیں، نہ کہ نماز اور روزہ کی طرح عبادت کے طور پر۔ اسی فہرست میں جہاد بمعنی قتال بھی شامل ہے۔ پیغمبر اسلام کی آمد جس زمانے میں ہوئی، اس زمانے میں کسی بڑے مقصد کو حاصل کرنے کے لیے مسلح جدو جہد کا عام رواج تھا۔ اس بنا پر صحابہ کو قتال کے عمل میں شریک ہونا پڑا۔ اس کے بعد دنیا میں بہت بڑے بڑے انقلابات ہوئے، یہاں تک کہ اب ساری دنیا میں امن کا دور آگیا۔ اب کسی مقصد کو حاصل کرنے کے لیے پرامن جدو جہد کی ضرورت ہوتی ہے، اب قتال اس معاملے میں غیرمتعلق لفظ بن چکا ہے۔

دوسری عالمی جنگ کا خاتمہ، دورِ جنگ کا خاتمہ تھا۔ 1945 میں اقوام متحدہ (UNO) قائم ہوئی، جو گویا جنگ کے خاتمےکا عالمی اعلان تھا۔ دوسری عالمی جنگ میں جن قوموں نے عملا ً جنگی سرگرمیوں میں حصہ لیا تھا، ان سب نے دورِ جنگ کے خاتمے کے چارٹر پر اپنا دستخط ثبت کردیا۔ مثلا ً فرانس، برطانیہ، جرمنی، جاپان، وغیرہ۔ اب اگر دنیا میں کہیں جنگ ہوتی ہے، تو وہ صرف دفاع (defence) کے لیے ہوتی ہے۔ اب اقدامی جنگ (offensive war) عملاً مکمل طور پر ختم ہوچکی ہے— اب مقابلے کا میدان سائنس اور ٹکنالوجی ہے۔ اب انڈسٹری، اور اقتصادیات جیسے میدانوں میں قوموں کے فیصلے ہوتے ہیں۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom