اولاد ایک فتنہ
قرآن کے مطابق مومن وہ ہے جس کے لیے اللہ رب العالمین اس کا واحد کنسرن بن جائے۔ کوئی بھی دوسری چیز جو انسان کو حبِّ شدید میں مبتلا کردے، وہ اس کے لیے فتنہ ہے، اور قرآن میں حکم دیا گیا ہے کہ انسان اس فتنہ کا شکار ہونے سے بچے۔ اس سلسلہ کی ایک متعلق آیت یہ ہے:یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا إِنَّ مِنْ أَزْوَاجِکُمْ وَأَوْلَادِکُمْ عَدُوًّا لَکُمْ فَاحْذَرُوہُمْ (64:14)۔ یعنی اے ایمان والو، تمہاری بعض بیویاں اور بعض اولاد تمہارے دشمن ہیں، پس تم ان سے ہوشیار رہو۔
اولاد کیوں ایسی چیز ہے جس سے آدمی کو پر حذر (beware) رہنےکا حکم دیا گیا ہے۔ ایسا کیوں ہے۔ اس کا سبب یہ ہے کہ انسان سے سب سے زیادہ جو چیز مطلوب ہے۔ وہ یہ ہے کہ انسان اللہ رب العالمین کو اپنا سول کنسرن (sole concern) بنائے۔ اس کو حب شدید کا تعلق صرف اللہ رب العالمین سے ہو۔ کسی اور سے حب شدید کا تعلق ہونا، بلاشبہ شرک کی قسموں میں سے ایک قسم ہے۔
کسی عورت یا مرد کے پاس دوسرے کو دینے کے لیے جو سب سے بڑی چیز ہے، وہ حب شدید (البقرۃ، 2:165) ہے۔ کسی انسان کے پاس اس کا سب سے بڑا تحفہ محبت ہے۔ اگر وہ اپنے دوست کو سب کچھ دے، لیکن قلبی محبت نہ دے تو اس نے اپنے دوست کو وہی چیز نہ دی، جو سب سے زیادہ دینے کے قابل چیز تھی۔
اس لیے کسی شخص کا اصل معبود وہی ہے جس کو اس نے اپنے حب شدید کا مرکز بنایا۔ جس نے کسی کو اپنے قلبی تعلق کا تحفہ دیا، وہی اس کا معبود ہے۔ ایسا آدمی اگر زبان سے اللہ کو اپنا معبود بتاتا ہے، لیکن اس کا قلبی تعلق کسی اور سے ہے تو وہ لِمَ تَقُولُونَ مَا لَا تَفْعَلُونَ (الصف، 61:2)کا مصداق ہے۔ قلبی تعلق کسی اور کو دینا، اور زبان سے اللہ کو اپنا معبود بتانا ایک ایسی چیز ہے،جو اللہ کے یہاں قبولیت کا درجہ پانے والی نہیں۔ محبت کا معیار قلبی تعلق ہے، نہ کہ زبانی الفاظ۔