ٹیم اسپرٹ

قرآن کا ایک اسلوب ہے— وقتی ریفرنس میں ایک ابدی اصول بتانا۔ اس کی ایک مثال قرآن کی یہ آیت ہے:إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الَّذِينَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِهِ صَفًّا كَأَنَّهُمْ بُنْيَانٌ مَرْصُوصٌ (61:4)۔ یعنی خدا ان لوگوں کو پسند کرتا ہے جو اس کے راستہ میں اس طرح مل کر لڑتے ہیں گویا وہ ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں۔

قرآن کی اس آیت میں قتال کی بات وقتی ریفرنس کے طور پر ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اس آیت میں ایک ابدی اصول کو بتایا گیا ہے۔ وہ اصول یہ ہے کہ اس دنیا میں کوئی نتیجہ خیز اجتماعی کام انجام دینے کے لیے ہمیشہ ٹیم اسپرٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔ یعنی ایسے افراد جو کامل اتحاد کے ساتھ کام کریں۔ اتحاد کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ان کے درمیان کوئی اختلاف نہ ہو، اس لیے وہ باہم متحد ہوجائیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اختلاف فطرت کا لازمی حصہ ہے۔ اس لیے ٹیم اسپرٹ والا اتحاد صرف ان لوگوں کے درمیان وقوع میں آتا ہے جو اختلاف کے باوجود متحد ہونا جانتے ہوں۔

کوئی ٹیم خواہ وہ کتنی ہی زیادہ معیاری ٹیم ہو، لیکن ٹیم کے افراد میں اختلاف کا پیدا ہونا، ایک فطری امر ہے۔ اس دنیا میں ہر ٹیم زندہ انسانوں کی ٹیم ہوتی ہے، وہ مشینی روبوٹ کی ٹیم نہیں ہوتی۔ اگر مشینی روبوٹ کی ٹیم بنائی جائے تو اس کے اندر کبھی اختلاف واقع نہیں ہوگا۔ لیکن زندہ انسانوں کی ٹیم میں اختلاف کا پیدا ہونا ضروری ہے۔ ایسی حالت میں اصل ضرورت یہ نہیں ہے کہ لوگوں کے درمیان اختلاف پیدا نہ ہو۔ بلکہ اصل ضرورت یہ ہے کہ لوگ اختلاف کے باوجود متحد ہو کر رہنا جانتے ہوں۔

اختلاف اپنی ذات میں کوئی بری چیز نہیں، بلکہ وہ صحت مند انسان کی علامت ہے۔ انسان کو چاہیے کہ وہ اختلاف سے نا موافق اثر نہ لے، بلکہ وہ اختلاف کو مثبت انداز میں مینج کرنا جانتا ہو۔ اختلاف سے منفی اثر لینا، معاملے کو بگاڑتا ہے۔ اس کے مقابلے میں اختلاف کو مثبت انداز میں مینج کرنا، ٹیم کی طاقت کا ذریعہ ہے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom