غیر علمی انداز
مولانا ابوالحسن علی ندوی کی کتاب مَاذَاخَسِرَ الْعَالَمُ بِاِنْحِطَاطِ الْمُسْلِمِیْنَ پر مصری عالم سید قطب کامقدمہ شامل کیا گیا ہے۔ سید قطب نے اس کتاب کا تعارف کراتے ہوئے لکھا ہے کہ اس کتاب میں جو باتیں کہی گئی ہیں، ان کے سلسلہ میں مصنف نے محض وجدانی قسم کی باتوں پر اعتماد نہیں کیا ہے بلکہ یہ کتاب موضوعی حقائق کو اپنا ذریعہ استدلال بناتی ہے(بَلْ یَتَّخِذُ الْحَقَائِقَ الْمَوْضُوعِیَّۃَ أَدَاتَہُ ، صفحہ18)
اب اس کی روشنی میں اصل کتاب کو دیکھئے۔ مولانا موصوف کی اس کتاب کا مرکزی تخیل یہ ہے کہ مسلمان قِیَادَۃُ الْأُمَمِ (صفحہ32) کے منصب پر سرفراز کیے گئے ہیں۔ کتاب کے تصدیر نگار دکتور محمد یوسف موسی نے اس کے لیے قیَادَۃُ الْإِنْسَانِیَّۃَ (صفحہ 13) کا لفظ استعمال کیا ہے۔ صاحب مقدمہ سید قطب کے نزدیک، اس کتاب کا مقصد مسلمانوں کو قیادت عالم کی بازیابی (رَدُّالْقِیَادَۃِ الْعَالَمِیَّۃِ، صفحہ22) پر ابھارنا ہے۔
اگر یہ کتاب موضوعی اصول پر لکھی گئی ہے تو مصنف کا سب سے پہلا کام یہ تھا کہ وہ قرآن و حدیث کی واضح نص سے اپنے اس دعوے کو ثابت کریں کہ مسلمان کا منصب یہ ہے کہ وہ دنیا کا قائد اور اقوام عالم کا امام بنے۔ مگر326 صفحات کی اس کتاب میں کہیں بھی قرآن و حدیث کے دلائل سے یہ ثابت نہیں کیا گیا ہے کہ مسلمان کا منصب سارے عالم کی قیادت و امامت ہے۔ ساری کتاب میں اس نوعیت کی صرف ایک دلیل دی گئی ہے۔ اور وہ اقبال کا شعر ہے جو انھوں نے ابلیس کی مفروضہ مجلس شوری کی بنیاد پر کہا ہے۔ مصنف نے کتاب کے صفحہ285 سے287 تک اقبال کی اس تخیلاتی نظم کا ترجمہ دیاہے۔ اس نظم میں اقبال نے ابلیس کی زبان سے یہ شعر نظم کیا تھا:
ہر نفس ڈرتا ہوں اس امت کی بیداری سے میں
ہے حقیقت جس کے دیں کی احتساب کائنات
مگر اصل موضوع کی نسبت سے اقبال کا یہ حوالہ سراسر غیر علمی ہے۔ اصل بات ثابت کرنے کے لیے مصنف کو یاتو ایسی کوئی آیت یا حدیث پیش کرنی چاہیے جس میں عبارت النص کی سطح پر ان کا مذکورہ نقطہ ٴنظر ثابت ہوتاہے۔ یا پھر وہ یہ ثابت کریں کہ شریعت کی منشا کو جاننے کا ماخذ صرف اللہ اور رسول کا کلام نہیں۔ بلکہ اس کا ایک تیسرا ماخذ بھی ہے، اور وہ ابلیس کا کلام ہے۔
اس طرح کتابوں کے بارے میں یہ کہنا کہ وہ علمی اور موضوعی کی بنیاد پر لکھی گئی ہیں، یہ ثابت کرتا ہے کہ موجودہ زمانہ کے علما نہ صرف یہ کہ وہ حقائق موضوعی کی بنیاد پر مطلوبہ لٹریچر تیار نہ کر سکے۔ بلکہ وہ یہ بھی نہیں جانتے کہ حقائق موضوعی کی بنیاد پر لٹریچر تیار کرنے کا مطلب کیا ہے۔
