استدلال کا معیار

اصول استد لال کے سلسلہ میں مشہور غرناطی عالم الشاطبی نے ایک بہت بنیادی بات کہی ہے۔ وہ اپنی کتاب الموافقات فی اصول الاحکام میں علم الجدل کے قواعد بتاتے ہوئے لکھتے ہیں کہ کسی دعویٰ کے حق میں جب کوئی دلیل دی جائے تو ضروری ہے کہ مخاطب اس کا دلیل ہونا تسلیم کرتا ہو۔ اگر دلیل فریق ثانی کے نزدیک نزاعی ہو تو وہ اس کے نزدیک دلیل نہیں ہوگی۔ ایسی دلیل کو پیش کرنا بے کار ہوگا، اس سے نہ کوئی فائدہ ملے گا اور نہ کوئی مقصد حاصل ہوگا( وَكَانَ الدَّلِيلُ ‌عِنْدَ ‌الْخَصْمِ ‌مُتَنَازَعًا فِيهِ، فَلَيْسَ عِنْدَهُ بِدَلِيلٍ؛ فَصَارَ الْإِتْيَانُ بِهِ عَبَثًا لا يُفِيدُ فائدةً ولا يَحصِلُ مقصودًا) جلد 5،صفحہ 415۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ دلیل وہ ہے جو مخاطب کے مسلمہ معیار کے مطابق ہو۔ جو دلیل کسی ایسی بنیاد پر قائم کی جائے جو مخاطب کے نزدیک مسلم نہ ہو وہ اس کے لیے دلیل بھی نہیں بن سکتی۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom