دیباچہ

1992میں لکھنومیں ایک سیمینار ہوا۔ اس کا انتظام اسٹوڈنٹس اسلامک ویلفیرسوسائٹی نے کیا تھا۔ اس کاموضوع بحث تھا— علماء کا قائدانہ کردار۔ راقم الحروف نے منتظمین کی دعوت پر اس سیمینار میں شرکت کی۔ زیر نظرمقالہ اسی سیمینار کے لیے تیار کیا گیا تھا ۔ یکم مارچ 1992 کے اجلاس میں اس کا خلاصہ پیش کیاگیا۔

اس مقالہ میں موجودہ زمانہ میں علماء کے قائدانہ کردار کا تنقیدی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ اس قسم کے تنقیدی جائزہ کے لیے شرعی نقطۂ نظریہ ہے کہ دوچیزوں کو بالکل ایک دوسرے سے الگ رکھا جائے۔ ایک ہے لوگوں کی نیت اور ان کے ایمان واخلاص کا معاملہ۔ دوسرا ہے اس تدبیر کا رکامعاملہ جو متعلقہ اشخاص نے مسائل کے مقابلہ میں اختیار کیا۔

شریعت کے مطابق، نیت یا ایمان واخلاص کوبحث کاموضوع بنانا سراسرناجائز ہے۔ مگر تدبیرِ کارکوزیربحث لانا سراسر جائز۔ زیرنظرمقالہ میں اس تقسیم کوپوری طرح ملحوظ رکھا گیا ہے۔ اس میں نیت یا ایمان واخلاص کو زیر بحث لائے بغیر صرف اس تدبیرِ کارکاجائزہ لیاگیا ہے جو ہمارے علماء نے دور جدید میں اختیار کیا۔

زیر نظرجائزہ کا حاصل یہ ہے کہ علماء نے جو تدبیرِ کاراختیار کی وہ زمانۂ حاضر کے تقاضوں کے مطابق نہ تھی۔ اس لیے ان کی کوششیں اور انکی قربانیاں نتیجہ خیر ثابت نہ ہو سکیں۔ تاہم یہ علماء کی اجتہادی خطا تھی، اور جیسا کہ حدیث سے ثابت ہے،مومن کااجتہاد اگر درست ہو تو اس کے لیے دوثواب ہے، اور اگر وہ اپنے اجتہاد میں غلطی کرجائے تو اس کے لیے ایک ثواب۔

یہ مقالہ بظاہر تنقید ہے مگر حقیقۃً وہ تجویز ہے۔ اس کامقصد یہ ہے کہ گذشتہ کے جائزہ کی روشنی میں آئندہ کالائحہ عمل متعین کیا جائے۔ تا کہ جو کام ماضی میں نہیں ہوا اس کو زیادہ صحیح منصوبہ بندی کے ساتھ مستقبل میں انجام دیا جا سکے۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom