تعلیم، قدیم اور جدید

قدیم زمانے میں عام طورپر علم برائے علم کا رواج تھا۔ قدیم زمانے میں علم یا تعلیم کا رشتہ معاش سے کم اور زندگی سے زیادہ جڑا ہوا تھا۔ لوگ علم کی خاطر علم حاصل کیا کرتے تھے۔ قدیم زرعی دور میں معاش کا تعلق جسمانی محنت سے زیادہ تھا، اور دماغی محنت سے کم۔ اس صورت حال نے علم کو معاش کے بجائے زیادہ تر خود علم سے جوڑ رکھا تھا۔مگر جدید دور میں صورتِ حال بدل چکی ہے۔

قدیم زمانےمیں تعلیم اپنے آپ کو تیار کرنے کے لیے نہیں ہوتی تھی۔ لیکن موجودہ زمانے میں تعلیم کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ اپنے آپ کو وقت کے تقاضے کے مطابق تیار کیا جائے۔ تاکہ انسان ترقی کی دوڑ میں اپنا سفر جاری رکھ سکے۔ قدیم زمانے میں تعلیم عملاً ایک جامد ڈسپلن کی حیثیت رکھتی تھی۔ موجودہ زمانے میں تعلیم ایک تخلیقی سرگرمی (creative activity) کا نام ہے۔ قدیم زمانے میں تعلیم کا تعلق کچھ محدود لوگوں سے ہوتا تھا۔قدیم دور میں تعلیم کا دائرہ سماج اور قبیلے تک محدود ہوا کرتا تھا، یعنی اپنے سماج یا قبیلے کی روایت کو مینٹین (maintain) کرنا ۔ موجودہ زمانے میں تعلیم کا تعلق زندگی کے تمام شعبوں سے ہوگیا ہے۔ قدیم زمانے میں تعلیم کا نشانہ یہ نہیں ہوتا تھا کہ نئی نئی چیزوں کو دریافت کیا جائے،تاکہ تہذیب کے ارتقا میں ان کا استعمال ہو۔ موجودہ زمانے میں تعلیم ایک انقلابی عمل کی حیثیت رکھتی ہے۔

جدید دور میں ساری دنیا تک تعلیم کا دائرہ پھیلا ہوا ہے۔ ماڈرن ایجوکیشن کا مقصد ہے انسان کے اندر سائنس اور ٹکنالوجی کی صلاحیت ڈیولپ کرنا، اس کے اندر تخلیقیت (creativity) پیدا کرنا، تاکہ وہ دنیا کو کچھ نیا دے سکے۔قدیم دور میں تعلیم قیاس پر مبنی ہوا کرتی تھی، جس میں خیالی کہانیوں وغیرہ کے ذریعے بچوں میں سماجی اقدار و آداب منتقل کیے جاتے تھے۔ جدید دور سائنسی تجربات پر مبنی تعلیم کا دور ہے۔ آج خیالی کہانیوں اور مثالوں کے بجائے حقیقی واقعات و تجربات پر مبنی تعلیم پر زور دیا جاتا ہے۔

موجودہ زمانے میں کسی بھی شعبے میں ترقی کے لیے علم اور تعلیم کی اہمیت بے حد بنیادی ہوچکی ہے، سیکولر شعبوں میں بھی اور مذہبی شعبوں میں بھی۔تعلیم کی اِس اہمیت کا سبب موجودہ زمانے میں سائنس اور ٹکنالوجی کا فروغ ہے۔ٹکنالوجی کی ترقی نے قدیم روایتی دَور کو بالکل بدل دیا ہے۔ مثلاً قدیم زمانے میں سواری کا ذریعہ یہ تھا کہ جنگل میں خچر، گھوڑے اور اونٹ فطری طورپر بڑی تعداد میں موجود تھے۔ آدمی ان کو پکڑتا اور انھیں سواری اور باربرداری کے لیے استعمال کرتا۔ مگر آج سواری، مشینی سواریوں کا نام ہوگیا ہے، اور مشینی سواریاں علم کے بغیر نہ بنائی جاسکتی ہیں، اور نہ انھیں استعمال کیا جاسکتاہے۔

جدید دَور میں سائنسی تحقیقات کے نتیجے میں تمام علوم کو از سرِ نو مدوَّن کیاگیا ہے۔ مثلاً قدیم زمانے میں سمجھا جاتا تھا کہ آسمان کے ستارے اتنے ہی بڑے ہیں جتنے بڑے کہ وہ آنکھوں سے دکھائی دیتے ہیں۔ مگر موجودہ زمانے میں دور بینی مطالعے نے بتایا کہ آسمان کے ستارے بہت زیادہ بڑے ہیں، اور تعداد میں بھی وہ اس سے بہت زیادہ ہیں جتنا کہ بہ ظاہر وہ دکھائی دیتے ہیں۔ اِس طرح موجودہ زمانے میں بے شمار نئی معلومات حاصل ہوئی ہیں۔ان نئی معلومات کی روشنی میں دنیا کو جاننے کے لیے علم کی ضرورت ہے۔ آج بے علم آدمی صرف ایک ناخواندہ انسان نہیں ہے، بلکہ وہ حقائق کی دنیا سے بے خبر انسان کی حیثیت رکھتا ہے۔

موجودہ زمانے میں تعلیم کو اپڈیٹ کرنے کی ضرورت ہے۔ یعنی تعلیم کو وقت کی ضرورت کے مطابق بنانا۔ تعلیم کا مقصد یہ ہونا چاہیے کہ انسان کو وقت کی ضرورت سے مسلح کرنا۔ انسان کو اس قابل بنانا کہ وہ آج کے حالات کے مطابق، زندگی کی تعمیر کرسکے۔ زمانی تبدیلی سے باخبرہونازندگی کے عام معاملات کے لیے بھی ضروری ہے۔ اسی کے ساتھ دین کو زمانے کی نسبت سے سمجھنے کے لیے بھی۔اس حقیقت کو طویل حدیث میں صحابی رسول ابوذر الغفاری کے حوالے سےان الفاظ میں بیان کیا گیا ہے:وَعَلَى الْعَاقِلِ أَنْ یَکُونَ بَصِیرًا بِزَمَانِہِ(صحیح ابن حبان، حدیث نمبر361)۔ یعنی دانش مند (مومن)کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے زمانے سے باخبر ہو۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom